زندگی نام ہے محبت کا

زندگی نام ہے محبت کا
مرگ انجام ہے محبت کا


کس طرح نکلے باغ سے بلبل
بوئے گل دام ہے محبت کا


خاص مجھ پر نہیں نگاہ کرم
قاعدہ عام ہے محبت کا


روح کے واسطے تن خاکی
ایک احرام ہے محبت کا


میری ضد سے ہوس پرستوں میں
نام بد نام ہے محبت کا