شاعری

اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے

اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے کبھی کبھی ہمیں خیمہ جلانا پڑتا ہے یہ مسخروں کو وظیفے یوں ہی نہیں ملتے رئیس خود نہیں ہنستے ہنسانا پڑتا ہے بڑی عجیب یہ مجبوریاں سماج کی ہیں منافقوں سے تعلق نبھانا پڑتا ہے علاوہ راہ قلندر تمام دنیا میں کسی بھی راہ سے گزرو زمانہ پڑتا ہے شکستگی ...

مزید پڑھیے

کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں

کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں موسم گیا گلاب گئے تتلیاں گئیں جھوٹی سیاہیوں سے ہیں شجرے لکھے ہوئے اب کے حسب نسب کی بھی سچائیاں گئیں کس ذہن سے یہ سارے محاذوں پہ جنگ تھی کیا فتح ہو گیا کہ صف آرائیاں گئیں کرنے کو روشنی کے تعاقب کا تجربہ کچھ دور میرے ساتھ بھی پرچھائیاں ...

مزید پڑھیے

اذیت اس کی ذہنی دور کر دے

اذیت اس کی ذہنی دور کر دے اسے بھی اے خدا مشہور کر دے اسی میں فتح کا تیری ہے امکاں مجھے گھر میں مرے محصور کر دے یہ چہرے یہ فریب آلود چہرے انہیں کوئی نظر سے دور کر دے ادب کس کا وہاں آداب کیسے بناوٹ دل میں جب ناسور کر دے وہی تعظیم کے لائق ہے اظہرؔ جو خود تعظیم پر مجبور کر دے

مزید پڑھیے

اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے

اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے اپنی جبیں پہ اپنے ہی قدموں کی گرد ہے آ تھوڑی دیر بیٹھ کے باتیں کریں یہاں تیرے تو یار لہجے میں اپنا سا درد ہے کیا ہو گئیں نہ جانے تری گرم جوشیاں موسم سے آج ہاتھ سوا تیرا سرد ہے تاریخ بھی ہوں اتنے برس کی مورخو چہرے پہ میرے جتنے برس کی یہ گرد ...

مزید پڑھیے

کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا

کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا فضا میں شور بھی اتنا نہیں تھا عجب سنجیدگی تھی شہر بھر میں کہ پاگل بھی کوئی ہنستا نہیں تھا بڑی معصوم سی اپنائیت تھی وہ مجھ سے روز جب ملتا نہیں تھا جوانوں میں تصادم کیسے رکتا قبیلے میں کوئی بوڑھا نہیں تھا پرانے عہد میں بھی دشمنی تھی مگر ماحول ...

مزید پڑھیے

فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے

فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے کچھ پرندوں کو بھی آزاد کیا تھا میں نے اب کوئی شہر اجڑتا ہے تو یہ لگتا ہے جیسے اس شہر کو آباد کیا تھا میں نے شور اتنا ہوا آنگن میں کہ پھر بھول گیا آج برسوں میں اسے یاد کیا تھا میں نے آپ عیاش نہیں آپ برا مان گئے ذکر سرمایۂ اجداد کیا تھا میں ...

مزید پڑھیے

دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو

دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو مہ و نجوم جلا دیں نہ آسمانوں کو مرے قبیلے میں کیا شہر بھر سے مل دیکھو کوئی بھی تیر نہیں دیتا بے کمانوں کو شکستگی نے گرا دیں سروں پہ دیواریں مخاصمت تھی مکینوں سے کیا مکانوں کو یہ سوچتا ہوں وہ کیا حسن کار تیشہ تھا جو ایسے نقش عطا کر گیا چٹانوں ...

مزید پڑھیے

ان کی ٹھوکر میں شرارت ہوگی

ان کی ٹھوکر میں شرارت ہوگی فتنے اٹھیں گے قیامت ہوگی کج ادائی کی تلافی کیوں ہو مہربانی تو مصیبت ہوگی میری فرصت کا ٹھکانا کیا ہے آپ کو بھی کبھی فرصت ہوگی وہ نہ ہوں گے تو نہ ہوگا کچھ بھی دیکھنے کے لئے جنت ہوگی کیا خبر تھی دم رخصت یہ عزیزؔ شکر کے بدلے شکایت ہوگی

مزید پڑھیے

شوخی اف رے تری نظر کی

شوخی اف رے تری نظر کی یہ پھانس بنی مرے جگر کی زلفوں نے وہیں بلائیں لے لیں رخ سے جو ذرا نقاب سرکی کیا پوچھتے ہو شب جدائی جس طرح سے بن پڑی بسر کی دل دے کے انہیں میں دیکھتا ہوں یہ میری خطا ہے یا نظر کی نکلیں بھی تو یہ عزیزؔ دل سے نالوں میں کمی نہیں اثر کی

مزید پڑھیے

نگاہ ناز میں حیا بھی ہے

نگاہ ناز میں حیا بھی ہے اس بناوٹ کی انتہا بھی ہے بے سر و پا نہیں ہے یہ دنیا ابتدا بھی ہے انتہا بھی ہے شب فرقت میں کیا کرے کوئی کچھ اندھیرے میں سوجھتا بھی ہے میری اک مشت خاک کے پیچھے باد صرصر بھی ہے صبا بھی ہے بزم رنداں میں رند بھی ہے عزیزؔ پارساؤں میں پارسا بھی ہے

مزید پڑھیے
صفحہ 4735 سے 5858