شاعری

جی رہا ہوں میں اداسی بھری تصویر کے ساتھ

جی رہا ہوں میں اداسی بھری تصویر کے ساتھ شور کرتا ہوں سیہ رات میں زنجیر کے ساتھ سرخ پھولوں کی گھنی چھاؤں میں چپکے چپکے مجھ سے ملتا تھا کوئی اک نئی تنویر کے ساتھ اک تری یاد کہ ہر سانس کے نزدیک رہی اک ترا درد کہ چسپاں رہا تقدیر کے ساتھ کبھی زخموں کا بھی خندۂ گل کا موسم ہم پہ کھلتا ...

مزید پڑھیے

دل شکن صبح لگے شام دل آزار لگے

دل شکن صبح لگے شام دل آزار لگے اب سفینہ مرا اس پار نہ اس پار لگے بزم قاتل کی طرح حسن کی سرکار لگے یوں چلے بات کی چلتی ہوئی تلوار لگے بے سہارا ترے وعدوں کا محل ہے ورنہ خوب صورت تو بہت ریت کی دیوار لگے قوم کے درد سے اب ان کو سروکار نہیں خون انساں کی نمائش ہو کہ بازار لگے تھا برا ...

مزید پڑھیے

ہائے تقدیر کہ جینے کا سہارا ٹوٹا

ہائے تقدیر کہ جینے کا سہارا ٹوٹا جب کنارے لگی کشتی تو کنارا ٹوٹا دل کی دنیا میں اجالے کا کہیں نام نہیں زندگی جس سے تھی روشن وہ ستارا ٹوٹا پہلے امید میں جیتے تھے بہار آنے کی جب بہار آئی تو جینے کا سہارا ٹوٹا زندگی ہوتی ہے دم بھر کے لیے دنیا میں بلبلہ کر کے یہ حسرت سے اشارا ...

مزید پڑھیے

آنکھ سے آنسو ٹپکتا جائے ہے

آنکھ سے آنسو ٹپکتا جائے ہے ہر مسافر سر پٹکتا جائے ہے نازکی کیا کہئے نازک پھول کی بار شبنم سے لچکتا جائے ہے زخم دل ہم نے چھپایا تو مگر پھول کی صورت مہکتا جائے ہے کہہ رہا ہوں میں تو اپنی داستاں کیوں تمہارا دل دھڑکتا جائے ہے جب بجھانا چاہتا ہوں غم کی آگ اور بھی شعلہ بھڑکتا جائے ...

مزید پڑھیے

صہبا شگفتگی کی چھلکتی ضرور ہے

صہبا شگفتگی کی چھلکتی ضرور ہے کھلتی ہے جب کلی تو مہکتی ضرور ہے اٹھتی ہے جو بھی موج غم و اضطراب کی آنکھوں سے اشک بن کے ڈھلکتی ضرور ہے جو بے ثمر ہے اس کو یہ حاصل نہیں شرف پھل دار شاخ ہو تو لچکتی ضرور ہے ثابت یہ کر رہی ہے مری آہ آتشیں سینے میں غم کی آگ بھڑکتی ضرور ہے پا کر کسی کے ...

مزید پڑھیے

ہم انساں ہیں دل انساں کو تڑپانا نہیں آتا

ہم انساں ہیں دل انساں کو تڑپانا نہیں آتا کرم کی شان رکھتے ہیں ستم ڈھانا نہیں آتا مرے زخموں سے تم کب تک بچاؤ گے نظر اپنی یہ وہ غنچے ہیں جن کو کھل کے مرجھانا نہیں آتا کہوں کیسے کہ آنسو میری آنکھوں میں نہیں لیکن صدف کو گوہر نایاب بکھرانا نہیں آتا ہم اہل غم سدا سنگ الم سے کھیلتے ...

مزید پڑھیے

مرے اشکوں کی طغیانی سے پہلے

مرے اشکوں کی طغیانی سے پہلے رواں کشتی نہ تھی پانی سے پہلے ترستی تھیں نگاہیں روشنی کو چراغ بزم انسانی سے پہلے تڑپتا تھا سراپا درد بن کر چمن میری نگہبانی سے پہلے کسے حاصل تھی خوشبو عافیت کی ہماری بوئے سلطانی سے پہلے لہو انسانیت کے بہہ رہے تھے محبت کی جہاں بانی سے پہلے نہ سر ...

مزید پڑھیے

بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں

بہار میں بھی شگفتہ کوئی گلاب نہیں شباب کا ہے زمانہ مگر شباب نہیں سحر تو آئی ہے پر صبح انقلاب نہیں یہ آفتاب کا دھوکا ہے آفتاب نہیں لہولہان چمن ہے تو دست پیاسا ہے کہاں کہاں پہ کرم آپ کا جناب نہیں خزاں کا دور تو گزرا خدا خدا کر کے بہار آئی تو مے خانے میں شراب نہیں عجیب ہے تری دریا ...

مزید پڑھیے

دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا

دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا رنگ پھیلا ہوا تاحد نظر ہے میرا نہیں معلوم، اسے اس کی خبر ہے کہ نہیں وہ کسی اور کا چہرہ ہے، مگر ہے میرا تو نے اس بار تو بس مار ہی ڈالا تھا مجھے میں ہوں زندہ تو مری جان ہنر ہے میرا آج تک اپنی ہی تردید کیے جاتا ہوں آج تک میرے خد و خال میں ڈر ہے ...

مزید پڑھیے

خاک چہرے پہ مل رہا ہوں میں

خاک چہرے پہ مل رہا ہوں میں آسماں سے نکل رہا ہوں میں چپکے چپکے وہ پڑھ رہا ہے مجھے دھیرے دھیرے بدل رہا ہوں میں میں نے سورج سے دوستی کی ہے شام ہوتے ہی ڈھل رہا ہوں میں ایک آتش کدہ ہے یہ دنیا جس میں صدیوں سے جل رہا ہوں میں راستوں نے قبائیں سی لی ہیں اب سفر کو مچل رہا ہوں میں اب مری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4720 سے 5858