نہ فاصلے کوئی نکلے نہ قربتیں نکلیں
نہ فاصلے کوئی نکلے نہ قربتیں نکلیں وفا کے نام سے کیا کیا سیاستیں نکلیں کھلی ہے وحشت عالم پہ آج کاکل یار کچھ اور دور خرد تیری نسبتیں نکلیں ہزار ہاتھوں کے پیمان نو کا مرکز ہے ہوا کے ہاتھ میں نادید طاقتیں نکلیں سپاہ عشق جہاں خندقوں میں جلتی تھی وہ موڑ کاٹ کے آخر محبتیں ...