سوز جنوں نے وقت سے ڈرنے نہیں دیا

سوز جنوں نے وقت سے ڈرنے نہیں دیا
آسان راستوں سے گزرنے نہیں دیا


ساحل پہ جا اترنا تو لمحوں کی بات تھی
ایک بے دلی تھی جس نے ابھرنے نہیں دیا


گھیرا کچھ اس طرح سے غم روزگار نے
خود اپنے آپ میں بھی اترنے نہیں دیا


اونچی حویلیوں نے بھی کیا ظلم ڈھائے ہیں
سورج بھی آنگنوں میں اترنے نہیں دیا


ایک سوز اندروں نے ہر اک موڑ پر جمیلؔ
سچائیوں سے ہم کو مکرنے نہیں دیا