گر دوست بھی سو جفا کرے گا
گر دوست بھی سو جفا کرے گا
دشمن بیچارہ کیا کرے گا
جب بند قبا وہ وا کرے گا
گل چاک اپنی قبا کرے گا
کر کے کوئی چاہ کیا کرے گا
فریاد و فغاں کیا کرے گا
داغ اپنا چراغ خانۂ دل
تا صبح ابد جلا کرے گا
جز بے کسی اپنا اور ہے کون
جو دعویٰ خوں بہا کرے گا
سرگشتگی کی نہ راہ ہو طے
جب تک کہ نہ سر کو پا کرے گا
جب کٹ کے گرے گا اس کے پا پر
سر سجدۂ شکر ادا کرے گا
جب عمر ہی بے وفا ہے بیصبرؔ
پھر کون بھلا وفا کرے گا