خواب میں بھی نہ یہ خیال ہوا
خواب میں بھی نہ یہ خیال ہوا
کہ مرا یار سے وصال ہوا
ضعف سے اب یہ اپنا حال ہوا
کہ بیاں ضعف کا محال ہوا
مے کشی کو حرام کہتا ہے
خون زاہد ہمیں حلال ہوا
ہوں میں پامال مثل تازہ نہال
ہو کے پیدا میں کیا نہال ہوا
پاؤں پکڑا تھا بہر عذر گناہ
اس کو کچھ اور احتمال ہوا