شاعری

جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا

جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا یہ عشق جان کو میرے کوئی عذاب ہوا کیا جو قتل مجھے تم نے خوب کام کیا کہ میں عذاب سے چھوٹا تمہیں ثواب ہوا کبھی تو شیفتہ اس نے کہا کبھی شیدا غرض کہ روز نیا اک مجھے خطاب ہوا پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا کہ ساتھ غیر کے وہ آج ہم شراب ...

مزید پڑھیے

شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی ہی

شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی ہی جوڑے کی گندھاوٹ قہر خدا بالوں کی مہک پھر ویسی ہی آنکھیں ہیں کٹورا سی وہ ستم گردن ہے صراحی دار غضب اور اسی میں شراب سرخی پاں رکھتی ہے جھلک پھر ویسی ہی ہر بات میں اس کی گرمی ہے ہر ناز میں اس کے شوخی ہے قامت ہے قیامت چال پری چلنے میں ...

مزید پڑھیے

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو کہ طبیعت مری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا تاب تجھ میں مہ ...

مزید پڑھیے

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیں اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں کتنا ...

مزید پڑھیے

یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے

یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے واں ہاتھ میں آئینہ ہے گل پیرہنی ہے ہاتھوں سے ہمیں عشق کے دن رات نہیں چین فریاد و فغاں دن کو ہے شب نعرہ زنی ہے ہشیار ہو غفلت سے تو غافل نہ ہو اے دل اپنی تو نظر میں یہ جگہ بے وطنی ہے کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں زباں سے کہ ذرا دیکھ کیا جائے ہے جس جائے نہ ...

مزید پڑھیے

ہجر کے ہاتھ سے اب خاک پڑے جینے میں

ہجر کے ہاتھ سے اب خاک پڑے جینے میں درد اک اور اٹھا آہ نیا سینے میں خون دل پینے سے جو کچھ ہے حلاوت ہم کو یہ مزا اور کسی کو نہیں مے پینے میں دل کو کس شکل سے اپنے نہ مصفا رکھوں جلوہ گر یار کی صورت ہے اس آئینے میں اشک و لخت جگر آنکھوں میں نہیں ہیں میرے ہیں بھرے لال و گہر عشق کے گنجینے ...

مزید پڑھیے

کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے

کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے جو ہوگی عمر بھر کی راہ تو دم بھر میں آویں گے اگر ہاتھوں سے اس شیریں ادا کے ذبح ہوں گے ہم تو شربت کے سے گھونٹ آب دم خنجر میں آویں گے یہی گر جوش گریہ ہے تو بہہ کر ساتھ اشکوں کے ہزاروں پارۂ دل میرے چشم تر میں آویں گے گر اس قید بلا سے اب کی ...

مزید پڑھیے

برف کے موسم

میں قیدی تتلی ہوں تیری سب رنگ بہار کے ہیں تجھ سے جب برف کے موسم آئیں گے ہم یاد کے ساز بجائیں گے پھر خواب کے تیشے لائیں گے تعمیر محبت کرنے کو تسخیر محبت کرنے کو

مزید پڑھیے

آؤ امر ہو جائیں

ہر سال نو کو مل کے یہ رسم ہے بنائی لیکن ہے یاد رکھنا جو سال پچھلا گزرا جو حادثے ہوئے ہیں جو فاصلے ہوئے ہیں کچھ رابطے بڑھے ہیں کچھ سلسلے کٹے ہیں محفوظ پہلے کر لیں مضبوط پہلے کر لیں پھر خوش گوار لمحے خوشبو بھری وہ باتیں سب چاندنی کی راتیں یادوں کی کہکشائیں کندن سی آتمائیں سب چندرما ...

مزید پڑھیے

ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے

ملتی ہے مجھ کو لذت اس یاد کی چبھن سے غربت میں آئے جیسے اپنا کوئی وطن سے گزرا ہے شوخ کوئی لہرا کے صحن دل سے اک بھینی بھینی خوشبو جاتی نہیں بدن سے دنیا کی ٹھوکروں میں رکھا گیا ہے جس کو آتی ہے اس کی خوشبو پھولوں کے پیرہن سے کیاری میں خون ڈالا پودا لگایا جس نے وہ ہی نکل گیا ہے کاشانۂ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4669 سے 5858