نہ گیا مر کے بھی نظروں میں سمانا اپنا
نہ گیا مر کے بھی نظروں میں سمانا اپنا
گور نے مردم دیدہ مجھے جانا اپنا
ایسے سوئیں گے شب ہجر کے جاگے اک روز
ہوگا محشر میں بھی دشوار جگانا اپنا
مل کے دل اس سے ملا ہم سے نہ پھر وائے نصیب
نکلا بیگانہ وہ ہم نے جسے جانا اپنا
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں
ہو تو بتلائیں کہیں ٹھور ٹھکانہ اپنا
تیرا احسان نہ بھولوں گا کبھو شوق جفا
کام تھا تیرا ہی یاد اس کو دلانا اپنا