شاعری

سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی

سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی چارہ گر تو نے ہمیں دیں ہیں دوائیں کیسی ایک ہی پل میں بدلتے ہیں مناظر کیا کیا ہم تری آنکھیں بنائیں تو بنائیں کیسی مے کشی چھوڑ دو جب بھول چکے ہو اس کو اب شفا مل ہی گئی ہے تو دوائیں کیسی ایسے حالات میں ہنسنے کی تمنا کس کو ایسے ماحول میں جینے ...

مزید پڑھیے

دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں

دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں مسائل ہیں بہت سے ان میں ڈھل کے شعر کہتے ہیں دہکتے آگ کے شعلوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں پہچان لیجے ہم غزل کے شعر کہتے ہیں روایت کے پجاری اس لئے ناراض ہیں ہم سے خطا یہ ہے نئے رستوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں تنہائیوں کا شور جب بے چین کرتا ...

مزید پڑھیے

اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو

اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو اپنے پہلو سے کہیں دور بٹھا دے مجھ کو میں سخن فہم کسی وصل کا محتاج نہیں چاندنی رات ہے اک شعر سنا دے مجھ کو خودکشی کرنے کے موسم نہیں آتے ہر روز زندگی اب کوئی رستہ نہ دکھا دے مجھ کو ایک یہ زخم ہی کافی ہے میرے جینے کو چارہ گر ٹھیک نہ ہونے کی دوا دے ...

مزید پڑھیے

آنکھوں میں اپنی اشک ندامت لئے ہوئے

آنکھوں میں اپنی اشک ندامت لئے ہوئے ہم ہیں عجیب رنگ عبادت لئے ہوئے دوزخ لئے ہوئے کہیں جنت لئے ہوئے ہر چیز ہے وہ حسب ضرورت لئے ہوئے شوق گناہ کم ہے نہ خوف خدا ہے کم دونوں ہی چار دن کی ہیں مہلت لئے ہوئے بیٹھو نہ یوں کہ پاؤں سے چھن جائے یہ زمیں سر پر کھڑا ہے کوئی قیامت لئے ...

مزید پڑھیے

روشنی اور اندھیروں کے سفر کا جادو

روشنی اور اندھیروں کے سفر کا جادو دیکھتا رہتا ہوں میں شام و سحر کا جادو رہبر و راہزن و راہ گزر کا جادو کتنے جادو کا تماشا ہے سفر کا جادو سو گئے چاند ستارے تو جگا ہے سورج کر گیا رات کو دن پچھلے پہر کا جادو آسماں پر نہیں کام آیا کرشمہ اس کا ہو گیا رو بہ زمیں شمس و قمر کا جادو خشک ...

مزید پڑھیے

بہتے پانی کی نشانی اور ہے

بہتے پانی کی نشانی اور ہے ٹھہرے دریا کی روانی اور ہے رکھ رکھاؤ خاندانی اور ہے ہو کنواں گہرا تو پانی اور ہے دن میں لگتی رات رانی اور ہے اس کا سچ اس کی کہانی اور ہے سینچتے ہیں خون دل سے ہم انہیں خواہشوں کی باغبانی اور ہے دو دنوں کے بعد یہ ہم پر کھلا دو دنوں کی زندگانی اور ہے جو ...

مزید پڑھیے

تقاضے ہیں شاید یہی آج کل کے

تقاضے ہیں شاید یہی آج کل کے بہاروں میں رکھ دیں گلوں کو مسل کے مری تلخ تھی مسکراہٹ کچھ ایسی غم زندگی رہ گیا ہاتھ مل کے ہمیں کیا ڈراتے ہو مٹنے کے ڈر سے زمانہ نہ رکھ دے تمہیں خود کچل کے فضا میں یہ دھیمی سی آہٹ ہے کیسی صبا ہے کہ ان کے قدم ہلکے ہلکے یہ دل ہے شکستہ امیدوں کی بستی یہاں ...

مزید پڑھیے

مر مر کے جیے یوں دنیا میں جینے کا سلیقہ بھول گئے

مر مر کے جیے یوں دنیا میں جینے کا سلیقہ بھول گئے بے نام و نشاں کچھ ایسے ہوئے ہم نام بھی اپنا بھول گئے صحرا سے ہوئی نسبت جب سے ویرانوں میں محفل جمتی ہے اے جوش جنوں تیرے صدقے آبادی سے رشتہ بھول گئے سب حوصلے دل کے پست ہوئے ساحل پہ سفینہ کیا پہنچا موجوں سے الجھنا چھوڑ دیا طوفانوں سے ...

مزید پڑھیے

کتنا بھی مسکرائیے دل ہے مگر بجھا بجھا

کتنا بھی مسکرائیے دل ہے مگر بجھا بجھا گیت رسیلے گائیے دل ہے مگر بجھا بجھا اشک نہیں تو کیا ہوا آہ نہیں تو کیا ہوا لاکھ سنور کے آئیے دل ہے مگر بجھا بجھا رخ پہ بہار کی پھبن ہونٹوں پہ مخملی سخن مژدۂ گل سنائیے دل ہے مگر بجھا بجھا آپ سے خود الگ الگ آپ کی دعوت طرب ہم سے نہ کچھ چھپائیے ...

مزید پڑھیے

کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے

کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے کردار گر گیا خس و خاشاک ہو گئے ہم جیسے سادہ لوح کو دنیا کے ہاتھ سے ایسی سزا ملی ہے کہ چالاک ہو گئے شاید بہار آ گئی موج جنوں لیے دامن جو سل گئے تھے وہ پھر چاک ہو گئے کل تک دوائے درد تھے کچھ لوگ شہر میں آج اقتدار کیا ملا ضحاک ہو گئے قسمت کا تھا مذاق کہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4651 سے 5858