روشنی اور اندھیروں کے سفر کا جادو

روشنی اور اندھیروں کے سفر کا جادو
دیکھتا رہتا ہوں میں شام و سحر کا جادو


رہبر و راہزن و راہ گزر کا جادو
کتنے جادو کا تماشا ہے سفر کا جادو


سو گئے چاند ستارے تو جگا ہے سورج
کر گیا رات کو دن پچھلے پہر کا جادو


آسماں پر نہیں کام آیا کرشمہ اس کا
ہو گیا رو بہ زمیں شمس و قمر کا جادو


خشک ہو جاتا ہے دریا بھی اثر سے اس کے
تم نے دیکھا ہی نہیں دیدۂ تر کا جادو


آؤ مل جائیں کبھی پھر نہ بچھڑنے کے لئے
ہم بھی دکھلائیں ذرا شیر و شکر کا جادو