شاعری

جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے

جلے ہیں دل نہ چراغوں نے روشنی کی ہے وہ شب پرستوں نے محفل میں تیرگی کی ہے حدیث ظلم و ستم ہے ہنوز نا گفتہ ہنوز مہر زبانوں پہ خامشی کی ہے اس ایک جام نے ساقی کی جو عطا ٹھہرا سکوں دیا ہے نہ کچھ درد میں کمی کی ہے ہمیں یہ ناز نہ کیوں ہو کہ نے نواز ہیں ہم ہمارے ہونٹوں نے ایجاد نغمگی کی ...

مزید پڑھیے

نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے

نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے مہکتے پھول جھڑتے ہیں نظر سے محبت کے سفر کے بعد خلوت سفر آسان ہے پچھلے سفر سے گئے تھے ان سے ترک عشق کرنے نظر ہٹ ہی نہ پائی اس نظر سے دوپٹے سے وہ منہ ڈھانکے ہوئے ہیں محبت ہو گئی پیلے کلر سے خود اپنے دل سے ڈر لگنے لگا ہے کوئی آواز آتی ہے ادھر سے

مزید پڑھیے

سمے سے پہلے بھلے شام زندگی آئے

سمے سے پہلے بھلے شام زندگی آئے کسی طرح بھی اداسی کا گھاؤ بھر جائے ہم اب اداس نہیں سر بہ سر اداسی ہیں ہمیں چراغ نہیں روشنی کہا جائے جو شعر سمجھے مجھے داد واد دیتا رہے گلے لگائے جسے غم سمجھ میں آ جائے گئے دنوں میں کوئی شوق تھا محبت کا اب اس عذاب میں یہ ذہن کون الجھائے کسی کے ...

مزید پڑھیے

روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں

روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں پھر اس کو بھیج کے گھنٹوں ملال کرتے ہیں ذرا سے تلخ بیانی پسند ہیں پھر بھی اداس لوگ محبت کمال کرتے ہیں اب ان کو عشق کے آداب کون سمجھائے بجھے چراغ ہوا سے سوال کرتے ہیں گناہ عشق پہ پابندیاں بجا لیکن تمہارے لوگ تو جینا محال کرتے ہیں اس ایک جملے نے ...

مزید پڑھیے

سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی

سب کے ہونٹوں پہ یہ مرنے کی دعائیں کیسی چارہ گر تو نے ہمیں دی ہیں دوائیں کیسی ایک ہی پل میں بدلتے ہیں مناظر کیا کیا ہم تری آنکھیں بنائیں تو بنائیں کیسی شرم میں ڈوبے ہوئے لوگوں سے شکوہ کیسا آپ ہی بجھتے چراغوں کو ہوائیں کیسی مے کشی چھوڑ دو جب بھول چکے ہو اس کو اب شفا مل ہی گئی ہے ...

مزید پڑھیے

روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں

روانگی میں سمے کا خیال کرتے ہیں پھر اس کو بھیج کے پہروں ملال کرتے ہیں ذرا سے تلخ بیانی پسند ہیں پھر بھی اداس لوگ محبت کمال کرتے ہیں اب ان کو عشق کے آداب کون سمجھائے بجھے چراغ ہوا سے سوال کرتے ہیں گنہ ہے عشق پہ پابندیاں بجا لیکن تمہارے لوگ تو جینا محال کرتے ہیں اس ایک جملے نے ...

مزید پڑھیے

اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو (ردیف .. ے)

اس سے پہلے کہ کوئی اور ہٹا دے مجھ کو اپنے پہلو سے کہیں دور بٹھا دے مجھ کو میں سخن فہم کسی وصل کا محتاج نہیں چاندنی رات ہے اک شعر سنا دے مجھ کو خودکشی کرنے کے موسم نہیں آتے ہر روز زندگی اب کوئی رستہ نہ دکھا دے مجھ کو ایک یہ زخم ہی کافی ہے مرے جینے کو چارہ گر ٹھیک نہ ہونے کی دوا دے ...

مزید پڑھیے

عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے

عیش ماضی کے گنا حال کا طعنہ دے دے گھر پلٹنے کے لیے کوئی بہانہ دے دے میں نے اس شہر کو اک شخص کا ہم نام کیا چاہے اب جو بھی اسے نام زمانہ دے دے سنگ زادوں کو بھی تعمیر میں شامل کر لو اس سے پہلے کہ کوئی آئنہ خانہ دے دے اس کا رومال بھی مجبوری تھا ہمدردی نہیں اس کو یہ ڈر تھا کوئی اور نہ ...

مزید پڑھیے

نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے

نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سے مہکتے پھول جھڑتے ہیں نظر سے محبت کے سفر کے بعد خلوت سفر آسان ہے پچھلے سفر سے گئے تھے ان سے ترک عشق کرنے نظر ہٹ ہی نہ پائی اس نظر سے دوپٹے سے وہ منہ ڈھانکے ہوئے ہیں محبت ہو گئی پیلے کلر سے خود اپنے دل سے ڈر لگنے لگا ہے کوئی آواز آتی ہے ادھر سے

مزید پڑھیے

دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں (ردیف .. ے)

دیار غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں مسائل ہیں بہت سے ان میں ڈھل کے شعر کہتے ہیں دہکتے آگ کے شعلوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں پہچان لیجے ہم غزل کے شعر کہتے ہیں روایت کے پجاری اس لیے ناراض ہیں ہم سے خطا یہ ہے نئے رستوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں ہمیں تنہائیوں کا شور جب بے چین کرتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4650 سے 5858