بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں
بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں مسئلوں میں الجھے ہیں فکر و غم میں غلطاں ہیں ڈوب کر ابھر آئے موت سے گلے مل کر اپنی سخت جانی کے خود ہی ہم نگہباں ہیں ہم تو ٹھہرے دیوانے ہم تو ٹھہرے صحرائی اہل فہم و دانش کے چاک کیوں گریباں ہیں کب حساب مانگا تھا آپ کی جفاؤں کا کیوں جھکی جھکی نظریں ...