شاعری

بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں

بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں مسئلوں میں الجھے ہیں فکر و غم میں غلطاں ہیں ڈوب کر ابھر آئے موت سے گلے مل کر اپنی سخت جانی کے خود ہی ہم نگہباں ہیں ہم تو ٹھہرے دیوانے ہم تو ٹھہرے صحرائی اہل فہم و دانش کے چاک کیوں گریباں ہیں کب حساب مانگا تھا آپ کی جفاؤں کا کیوں جھکی جھکی نظریں ...

مزید پڑھیے

پہلی سی اب وہ شوخی گفتار بھی نہیں

پہلی سی اب وہ شوخی گفتار بھی نہیں مدت سے ذوق نغمہ و اشعار بھی نہیں سونی پڑی ہے منزل دیوانگیٔ عشق کیا ہو گیا کہ کوئی سر دار بھی نہیں واعظ شراب‌ نوشی کے بے حد خلاف ہیں مل جائے مفت کی تو کچھ انکار بھی نہیں وہ سامنے جو آئے تو نظریں نہ اٹھ سکیں اب مجھ میں جیسے طاقت دیدار بھی نہیں کب ...

مزید پڑھیے

ایک نظر

سوتے سوتے جو یکایک کبھی کھل جاتی ہے آنکھ نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر کہکشاں سے بھی زیادہ ہے لطافت اس میں آخر شب کے مہ نیم فروزاں کی طرح خواب آور سی شعاعوں میں ہے لپٹی لپٹی پھر بھی اس نرم نگاہی میں ہیں کیا تیر چھپے طنز ہے تلخیٔ دوراں کا اک افسانہ ہے اس میں حسرت بھی شکایت بھی ...

مزید پڑھیے

اردو زباں

کتنی میٹھی زباں کیسی پیاری زباں میری اردو زباں فخر ہندوستاں اس میں رادھا کے پائل کی جھنکار ہے زلف زیب النسا کی بھی مہکار ہے اس میں جھانسی کی رانی کی للکار ہے ساز و نغمہ کے ہمراہ تلوار ہے اس کے دامن میں ہیں کتنی رنگینیاں میری اردو زباں فخر ہندوستاں ہند ماتا کی بیٹی ہے اردو ...

مزید پڑھیے

پجارن

پجارن تیری تھالی کے پھول سورج کی کرنوں سے کمھلا جائیں گے مالا بھی سوکھ جائے گی مورتی کی گردن میں پریم کی مالا گوندھ آنسوؤں کے موتی سے اپنی مدھ بھری تانوں میں کوئی بیاکل راگ الاپ

مزید پڑھیے

سلام

میرے آزاد وطن تیری بہاروں کو سلام تیری پر کیف فضا تیرے نظاروں کو سلام جن کی خدمات سے چمکی ہے وطن کی قسمت جگمگاتے ہوئے ان چاند ستاروں کو سلام کارواں جن کا لٹا راہ میں آزادی کی قوم کا ملک کا ان درد کے ماروں کو سلام لکھ گئے اپنے لہو سے جو وفا کے قصے ان شہیدوں پہ درود ان کے مزاروں کو ...

مزید پڑھیے

بکھرے سپنے

آکاش پہ دیپ ستاروں کے دھرتی پر پھول بہاروں کے سبزے پر شبنم کے موتی ساون کی ہوا ٹھنڈی ٹھنڈی یہ میرے بکھرے سپنے ہیں لہراتے ہوئے بہتے چشمے چشموں کے نشاط آگیں نغمے کہسار کے رنگیں شام و سحر جنگل کے حسیں دل کش منظر یہ میرے بکھرے سپنے ہیں بجلی کی کڑک بادل کی گرج خوں بار شفق ڈھلتا ...

مزید پڑھیے

کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے

کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے روایتوں کو نہ موت آئے تو زندگی انتشار مانگے سفر کی یہ کیسی وسعتیں ہیں کہ راستہ ہے نہ کوئی منزل تھکن کا احساس بھی نہ اترے قدم قدم رہ گزار مانگے تلاش کے باوجود سچ ہے کہ میرے حصے میں کچھ نہ آیا کہ میں نے خوشیاں ہزار ڈھونڈیں کہ درد میں ...

مزید پڑھیے

کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا

کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا وہ چاہتا تو میں دانستہ ہار سکتا تھا زمین پاؤں سے میرے لپٹ گئی ورنہ میں آسمان سے تارے اتار سکتا تھا جلا رہی ہیں جسے تیز دھوپ کی نظریں وہ ابر باغ کی قسمت سنوار سکتا تھا عجیب معجزہ کاری تھی اس کی باتوں میں کہ وہ یقیں کے جزیرے ابھار سکتا تھا مرے ...

مزید پڑھیے

آغاز سے انجام سفر دیکھ رہا ہوں

آغاز سے انجام سفر دیکھ رہا ہوں دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہا ہوں تیراک لگاتار یہاں ڈوب رہے ہیں چپ چاپ میں دریا کا ہنر دیکھ رہا ہوں اس خواب کی تعبیر کوئی مجھ کو بتا دے منزل سے بھی آگے کا سفر دیکھ رہا ہوں اس شخص کے ہونٹوں پہ مرا ذکر بہت ہے میں اپنی دعاؤں کا اثر دیکھ رہا ہوں جو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4652 سے 5858