شاعری

کھڑکی اندھی ہو چکی ہے

کھڑکی اندھی ہو چکی ہے دھول کی چادر میں اپنا منہ چھپائے کالی سڑکیں سو چکی ہیں دھوپ کی ننگی چڑیلوں کے سلگتے قہقہوں سے جا بجا پیڑوں کے سائے جل رہے ہیں میز پر گلدان میں ہنستے ہوئے پھولوں سے میٹھے لمس کی خوشبو کا جھرنا بہہ رہا ہے ایک سایہ آئینے کے کان میں کچھ کہہ رہا ہے عہد رفتہ کی ...

مزید پڑھیے

تنہائی

وہ آنکھوں پر پٹی باندھے پھرتی ہے دیواروں کا چونا چاٹتی رہتی ہے خاموشی کے صحراؤں میں اس کے گھر مرے ہوئے سورج ہیں اس کی چھاتی پر اس کے بدن کو چھو کر لمحے سال بنے سال کئی صدیوں میں پورے ہوتے ہیں وہ آنکھوں پر پٹی باندھے پھرتی ہے

مزید پڑھیے

عینک کے شیشے پر

عینک کے شیشے پر سرکتی چیونٹی آگے کے پاؤں اوپر ہوا میں اٹھا کر پچھلے پاؤں پر کھڑی ہنہناتی ہے گھوڑے کی طرح عینک کے نیچے دبے اخبار میں دو ہوائی جہاز ٹکرا جاتے ہیں مسافروں سے لدی اک کشتی الٹ جاتی ہے ایک بس کھائی میں گر پڑتی ہے پانچ بوڑھے فقیر سردی سے مر جاتے ہیں کوئلہ کان میں پانی بھر ...

مزید پڑھیے

چل نکلو

راہ نہ دیکھو سورج کی کل میں نے اپنے ہاتھوں سے اس کی لاش جلائی ہے صبح نہ ہوگی اور نہ اجالا پھیلے گا رات ہمیشہ رات رہے گی رات کی تاریکی کو غنیمت جان کے نکلو چل نکلو اپنے شکستہ خواب کے ٹکڑے ساتھ میں لے کر چل نکلو راہ نہ دیکھو سورج کی

مزید پڑھیے

ستارہ سو گیا ہے

جسم کو خواہش کی دیمک کھا رہی ہے نیم وحشی لذتوں کی ٹوٹتی پرچھائیاں آرزو کی آہنی دیوار سے ٹکرا رہی ہیں درد کے دریا کنارے اجنبی یادوں کی جل پریوں کا میلہ سا لگا ہے ان گنت پگھلے ہوئے رنگوں کی چادر تن گئی ہے پربتوں کی چوٹیوں سے ریشمی خوشبو کی کرنیں پھوٹتی ہیں خواب کی دہلیز سونی ہو ...

مزید پڑھیے

تنگ تاریک گلی میں کتا

تنگ تاریک گلی میں کتا میلا میلا سا تھرتھراتا چاند بھینی خاموشی کسمساتی ہوئی تنگ تاریک گلی اور سائے کو نوچتا کتا

مزید پڑھیے

انجام

ہمیشہ میں نے دیکھا ہے کہ سورج شام ہوتے ہی سما جاتا ہے اپنی موت کی آغوش میں لیکن عجب ہے موت کی وادی جہاں سے لوٹ کر کوئی نہیں آتا اگر ہے زندگی سورج تو اک دن ڈھل ہی جائے گی جتن کرتے رہو گے لاکھ واپس پھر نہ آئے گی مگر سورج تو آئے گا

مزید پڑھیے

گرد

اپنی منزل کی طرف مضمحل انداز سے چلتا ہوا میں جا رہا تھا تھی خبر کچھ بھی نہیں دھوپ کے ڈھلتے ہی پرچھائیں مری ساتھ میرا چھوڑ کر آگے مرے ہو جائے گی بے نور راہوں میں اکیلا گرد کو اڑتا ہوا میں دیکھتا رہ جاؤں گا

مزید پڑھیے

سفر بے سمت

زمیں سے آسماں کے درمیاں بے سمت راہوں میں مرے شہ پر سدا پرواز کرتے ہیں کہاں پرواز پر کوئی مری قدغن لگاتا ہے اور ان آنکھوں میں منزل ہی مری کب مسکراتی ہے

مزید پڑھیے

بگولے شور کرتے ہیں

بگولے شور کرتے ہیں مری خواہش کی دنیا میں جہاں ویرانیاں ہیں اور بہت سے بانجھ پیڑوں کی قطاریں ہیں کہ جن کی بے کرانی میں بہت دن ہو گئے موسم نہیں آئے بہاروں کے نہیں تو بلبلیں چہکیں نہیں تو پھول ہی مہکے مدھر آواز کوئل کی نہیں آئی بہت دن ہو گئے کہ ہر سو گہری ویرانی کا کیسا دور دورہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 925 سے 960