تنہائی عادل منصوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں وہ آنکھوں پر پٹی باندھے پھرتی ہے دیواروں کا چونا چاٹتی رہتی ہے خاموشی کے صحراؤں میں اس کے گھر مرے ہوئے سورج ہیں اس کی چھاتی پر اس کے بدن کو چھو کر لمحے سال بنے سال کئی صدیوں میں پورے ہوتے ہیں وہ آنکھوں پر پٹی باندھے پھرتی ہے