شاعری

حب وطن

اے سپہر بریں کے سیارو اے فضائے زمیں کے گل زارو اے پہاڑوں کی دل فریب فضا اے لب جو کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اے عنادل کے نغمۂ سحری اے شب ماہتاب تاروں بھری اے نسیم بہار کے جھونکو دہر ناپائیدار کے دھوکو تم ہر اک حال میں ہو یوں تو عزیز تھے وطن میں مگر کچھ اور ہی چیز جب وطن میں ہمارا تھا رمنا تم ...

مزید پڑھیے

مرثیۂ دہلی 4

تذکرہ دہلیٔ مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز داستاں گل کی خزاں میں نہ سنا اے بلبل ہنستے ہنستے ہمیں ظالم نہ رلانا ہرگز ڈھونڈھتا ہے دل شوریدہ بہانے مطرب دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز موجزن ...

مزید پڑھیے

کہنا بڑوں کا مانو

ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت کڑوی نصیحتوں میں ان کی بھرا ہے امرت چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو ماں باپ کا عزیزو مانا نہ جس نے کہنا دشوار ہے جہاں میں عزت سے اس کا رہنا ڈر ہے پڑے نہ صدمہ ذلت کا اس کا سہنا چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا ...

مزید پڑھیے

رات صبح بہار ہوگی

مہیب سایوں میں پل رہا ہوں کہ لاکھ رنج و الم میں محصور ایک جنس گراں ہے اقرار جس کا آفات کا سبب ہے میں کیسے بھولوں میں بھول جاؤں کشمکش میں دھول آنکھوں میں جھونک ڈالوں تو رات صبح بہار ہوگی مرا تسلسل میرے مقدر کے ساتھ پیہم رواں دواں ہے زمین سائے کو جھیل لے گی میں چل پڑوں گا جو بھید ...

مزید پڑھیے

نہ رہنے کا دکھ

اک ایسا لمحہ آئے گا جب کانپے گی شاخوں پر رنگوں کی لو اور خوشبو مر جائے گی جن آنکھوں نے سب سمتوں پر پھیلی ہوئی نیلی چادر کو اور سورج کو دیکھا ہوگا اور ستارے دیکھے ہوں گے اور یہ دنیا انسانوں سے لدی ہوئی معصوم سی دنیا دیکھی ہوگی وہ نہ رہیں گی دلوں کے اندر بسنے والے جذبے تھک کر سوچیں ...

مزید پڑھیے

نائی کی حجامت

کوئی حجام کی دوکاں پہ آیا اور اک بچے کو اپنے ساتھ لایا کہا جلدی سے میرا شیو کر دو پھر اس بچے کے سر سے بال کاٹو یقیں ہے دس منٹ سے پہلے لوٹوں میں کیفے ٹیریا میں چائے پی لوں وہاں اک دوست میرا منتظر ہے بلایا چائے پر آج اس نے پھر ہے وہ فوراً چل دیا داڑھی منڈا کر اسی کرسی پہ لڑکے کو بٹھا ...

مزید پڑھیے

مرے بچے جوان ہو گئے ہیں

جو میری گود میں پل کر جوان ہو گئے ہیں مرے سفینے کے اب بادبان ہو گئے ہیں وہ جن پہ نیل ابھرتے تھے ہاتھ لگتے ہی وہ پھول جیسے بدن اب چٹان ہو گئے ہیں وہ جن کو سینچا تھا میں نے اب ان کے سائے میں ہوں کہ اب وہ ننھے شجر سائبان ہو گئے ہیں وہ دیکھ بھال میں جن کی گزر گئی مری عمر خدا کا شکر مرے ...

مزید پڑھیے

دسمبر کی دھوپ

اگر مرے لفظ تیری آنکھوں سے اشک بن کر گرے نہیں ہیں اگر مرے لفظ تیرے ہونٹوں پہ گیت بن کر کھلے نہیں ہیں اگر مرے لفظ نارسا ہیں کہ میری پلکوں کی ٹہنیوں سے مرے لہو کا کوئی بھی پتہ تری نیلی سی نیند کی جھیل کے بدن پر گرا نہیں ہے وہ دائرہ ہی بنا نہیں ہے میں جس میں جڑتے ادھڑتے رشتوں کو ڈھونڈ ...

مزید پڑھیے

ایک ریاضت یہ بھی

وہی دریا کنارے روز اپنی بانس کی بنسی لیے بیٹھا ہوا وہ شخص کتنی بے نیازی سے ہر اک لمحہ کو اپنی خوش دلی سے داد دیتا ہے کہ جس کے روئے روشن پر قناعت مورچھل جھلتی ہوئی موتی لٹاتی ہے سحر تا شام لہروں سے وہ اپنی بات کہتا ہے ہواؤں کی مدھر سرگوشیوں پر کھلکھلاتا ہے پرندوں کے سہانے چہچہوں پر ...

مزید پڑھیے

نیلسن منڈیلا

یہ بر اعظم کی ساری بلائیں سنا ہے کہ اب منتشر ہو رہی ہیں فلک بوس تہذیب کے کیکٹس جھونپڑوں کی روایات کو ڈس رہے ہیں مگر کم نہیں یہ کہ اپنی زمیں اور اپنی فضا میں سیہ پیکروں کی دو دھاری انا اور آہن ارادوں نے اپنے لیے اب نئے تیوروں کے اجالے تراشے اندھیری زمینوں سے میرے نکالے خط استوا کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 843 سے 960