نہ رہنے کا دکھ

اک ایسا لمحہ آئے گا
جب کانپے گی شاخوں پر رنگوں کی لو
اور خوشبو مر جائے گی
جن آنکھوں نے سب سمتوں پر پھیلی ہوئی نیلی چادر کو
اور سورج کو دیکھا ہوگا
اور ستارے دیکھے ہوں گے
اور یہ دنیا
انسانوں سے لدی ہوئی معصوم سی دنیا دیکھی ہوگی
وہ نہ رہیں گی
دلوں کے اندر بسنے والے جذبے تھک کر سوچیں گے
جتنی بھی کیفیتیں ہیں
ساری میتیں بن جائیں گی
تو نہ رہے گی
میں نہ ہوں گا
ہم دونوں نے مل کر جتنے پیڑ لگائے
وہ نہ رہیں گے
کچھ نہ رہے گا
نہ رہنے کے دکھ کے سوا