مجھے خبر ہے مجھے یقیں ہے
مجھے خبر ہے یہ آبنوسی چٹان جو دوب کے سبز تختے پہ آ گری ہے نئی سبک نرم پتیوں کا سنگھار پی کر سنہرے لمحوں کی سانس میں پھانس بن کر اٹک گئی ہے مجھے یقیں ہے کہ موسموں کے طلسم یہ تیرگی اڑا کر اسی سلگتی چٹان پر دوب کی سبز زلفیں بکھیر دیں گے مجھے یقیں ہے مرے کٹے بازوؤں کی طاقت مری رگوں سے ...