عید کا منظر

ہلال عید بنا ہے کلید عیش و نشاط
جہاں میں بچھ گئی پھر سے مسرتوں کی بساط
خوشی سے پھولے سماتے نہیں ہیں مرد و زن
مہک اٹھے در و دیوار اور صحن چمن
گلی میں کوچوں میں راہوں میں شاہراہوں میں
مسرتوں کے نظارے ہیں خانقاہوں میں
اندھیرے منہ ہی پرندے بھی چہچہانے لگے
قدم قدم پہ لگے میلے شادیانے بجے
ہے کیف و مستی کے عالم میں آج پیر و جواں
عبادتوں کا نشہ دے گیا مہ رمضاں
خدا کے دین کا کس طرح ہو بیان حضور
خدا ہر اک کو خوشی عید کی نصیب کرے
ہماری نسل کو اس دین سے قریب کرے