مٹی کا دیا
دیکھو بچو میں ہوں مٹی کا دیا
بے حقیقت ہوں مگر ہوں کام کا
گیس بتی شمع برقی قمقمے
جتنے بھی ہیں سب ہیں میری نسل کے
خامشی سے رات بھر جلتا ہوں میں
پر زباں سے اف نہیں کرتا ہوں میں
خود جلا کرتا ہوں اوروں کے لئے
دکھ سہا کرتا ہوں غیروں کے لئے
مجھ سے ہے روشن اندھیری رات ہے
میری فطرت میں یہ کیسی بات ہے
جھونپڑی میں بھی ہے محفل میں گزر
مہرباں یکساں ہوں میں ہر ایک پر
فائدہ پہنچاتا ہوں ہر ایک کو
ہندو ہو مسلم ہو یا عیسائی ہو
میں سمجھتا ہی نہیں ہوں ذات پات
میری نظروں میں ہے انساں ایک ذات
روشنی پہنچانا میرا کام ہے
آپ کی خدمت مرا انعام ہے