برسات

خوب بادل کا برسنا پیار ہے برسات میں
رحمتوں کا اس طرح اظہار ہے برسات میں


عرش سے آیا زمیں میں جذب پانی ہو گیا
آپ کو آنے میں ہم تک آ رہے برسات میں


اے خوشا دل اب تو سیلاب محبت آئے گا
آج تو با چشم نم دل دار ہے برسات میں


یوں تو پینے کے بہت چرچے ہیں بزم زہد میں
کون کافر ہے جسے انکار ہے برسات میں


تار بارش کا نہ ٹوٹے بج اٹھیں تار جنوں
آفریں دامان دل بھی تار ہے برسات میں


دوسرے سب موسموں میں ہیں رویے سرد و گرم
اس کے لب پر ہاں مگر اقرار ہے برسات میں


اے سہیلؔ اس کو ذرا کھل کر برسنا چاہیے
احتیاط حسن دل دل بار ہے برسات میں