پہلی بارش

ارمان زمیں کے جاگ اٹھے دل دار یہ پہلی بارش ہے
کل سوچ رہا تھا سارا جہاں دشوار یہ پہلی بارش ہے


رنجش جو ہمارے بیچ رہی تو آگ فلک نے برسائی
اب سوچ نہ کچھ موسم کو سمجھ اے یار یہ پہلی بارش ہے


فطرت میں نظر آتے ہیں ہمیں اپنی ہی محبت کے پہلو
انکار تھا گرمی کا عالم اقرار یہ پہلی بارش ہے


احساس جدائی دونوں طرف آنکھوں سے میری آنسو ہیں رواں
اس پار نہ جانے کیسا سماں اس پار یہ پہلی بارش ہے


غنچوں پہ عجب شادابی ہے اور جاگ اٹھی ہے ہریالی
تمہید بہار تازہ کا دیدار یہ پہلی بارش ہے


تو اور کہیں میں اور کہیں آغوش تمنا سونی ہے
ایسا تو کبھی پہلے نہ ہوا اس بار یہ پہلی بارش ہے


وہ رحم و کرم ہے بالآخر مجھ کو تو سہیلؔ اس پر ہے یقیں
بس اس کی عنایت کا یاروں اظہار یہ پہلی بارش ہے