شاعری

ہم سے ممکن نہ ہوا دشت کو دریا لکھیں

ہم سے ممکن نہ ہوا دشت کو دریا لکھیں خار کو پھول کہیں دھوپ کو سایہ لکھیں ان کا اصرار اندھیرے کو اجالا لکھو ضد ہماری کہ اندھیرا ہے اندھیرا لکھیں آؤ اس پیڑ کے سائے میں ذرا سستا لیں اور پھر چاہے غزل چاہے قصیدہ لکھیں کچھ پتا ان کو چلے ہم پہ گزرتی کیا ہے اپنے اک آدھ سہی غم کا خلاصہ ...

مزید پڑھیے

میری فکروں میں رچا دل کے قریں لگتا ہے

میری فکروں میں رچا دل کے قریں لگتا ہے وہ تو پہلے سے کہیں اور حسیں لگتا ہے گرچہ اک بھیڑ ہے ہر سمت ہر اک کوچہ میں مجھ کو ہر شخص مگر گوشہ نشیں لگتا ہے اپنا سرمایہ یہی ٹوٹتے لمحوں کی تھکن دل مگر ہے کہ جواہر کا امیں لگتا ہے تم نے دیکھا نہیں ہوگا کوئی منظر ایسا ہر فلک آج ہمیں زیر زمیں ...

مزید پڑھیے

جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے

جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے کٹیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے ہوا کے پاؤں بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ...

مزید پڑھیے

جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا

جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا ہے آپ کے کوچے سے گزرنے کی تمنا تجدید تعلق کی اب امید ہے جیسے ڈوبی ہوئی کشتی کے ابھرنے کی تمنا بے ساختہ آ جائیے پردے سے نکل کر آئینے کو رہ جائے سنورنے کی تمنا سورج کو سمندر میں ڈبو دیتی ہے ہر شام آرام سے اک رات گزرنے کی تمنا جنت سے نکلوائے گی ...

مزید پڑھیے

شفق کرنیں کنول تالاب اس کے

شفق کرنیں کنول تالاب اس کے یہ منظر سب حسیں شاداب اس کے چلو کہنے کو ہیں نیندیں ہماری مگر آنکھوں میں سارے خواب اس کے جہان تیرگی عالم ہمارا اجالے روشنی کے باب اس کے اسی کی ذات وجہ نور و نغمہ یہ جھرنے کہکشاں مہتاب اس کے کتاب زندگی پر نام اپنا جو اندر دیکھیے ابواب اس کے ہماری ...

مزید پڑھیے

نہ منزلوں کا تعین نہ کوئی جادہ تھا

نہ منزلوں کا تعین نہ کوئی جادہ تھا عجب تھے لوگ سفر کا مگر ارادہ تھا انہیں تھا زعم قیادت کہ جن کے حصہ میں نہ تھی نگاہ میں وسعت نہ دل کشادہ تھا وہ شہسوار تھے گھوڑے بھڑک گئے ان کے میں آج ہوں سر منزل کہ پا پیادہ تھا غم حیات کو تم سہہ نہیں سکے ورنہ ہمارا حال تو تم سے کہیں زیادہ ...

مزید پڑھیے

جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے

جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے وہ کیف تازہ بھی ہے نشۂ کہن بھی ہے مجھے تو چین سے رہنے دے اے دل وحشی کہ دشت بھی ہے ترے سامنے چمن بھی ہے کہاں کی منزل مقصود راستہ بھی نہیں سفر میں ساتھ خدا بھی ہے اہرمن بھی ہے وہ ایک لمحہ پراں وہ ایک ساعت دید حنا بدست بھی ہے لالہ‌ پیرہن بھی ...

مزید پڑھیے

نظام شمس و قمر کتنے دست خاک میں ہیں

نظام شمس و قمر کتنے دست خاک میں ہیں زمانے جیسے تری چشم خوابناک میں ہیں شراب‌ و شعر میں عریاں تو ہو گئے لیکن فضائے ذات کے پردے ہر ایک چاک میں ہیں شگفت لالہ و گل میں بھی سب کہاں نکھرے نہ جانے کتنے شہیدوں کے خواب خاک میں ہیں ترا وصال زمستاں کی رات ہو جیسے وہ سرد مہری کے پہلو ترے ...

مزید پڑھیے

ناز پروردۂ جہاں تم ہو

ناز پروردۂ جہاں تم ہو درد و غم ہو جہاں جہاں تم ہو یہ زمیں بھی اگر نہیں میری ہائے کیوں زیر آسماں تم ہو میں نے کی تھی شکایت دروں بے سبب مجھ سے بد گماں تم ہو میں زمانے سے خود سمجھ لیتا وقت کے میرے درمیاں تم ہو پھوٹتی ہے وہیں سے درد کی لے پردۂ ساز میں جہاں تم ہو تم کو پا کر بھی ...

مزید پڑھیے

بھیس کیا کیا نہ زمانے میں بنائے ہم نے

بھیس کیا کیا نہ زمانے میں بنائے ہم نے ایک چہرے پہ کئی چہرے لگائے ہم نے اس تمنا میں کہ اس راہ سے تو گزرے گا دیپ ہر راہ میں ہر رات جلائے ہم نے دل سے نکلی نہ خراش غم ایام کی دھوپ تیرے ناخن سے کئی چاند بنائے ہم نے دامن یار نے حق اپنا جتایا نہ کبھی اشک امڈے بھی تو پلکوں میں چھپائے ہم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 83 سے 4657