ہم سے ممکن نہ ہوا دشت کو دریا لکھیں
ہم سے ممکن نہ ہوا دشت کو دریا لکھیں خار کو پھول کہیں دھوپ کو سایہ لکھیں ان کا اصرار اندھیرے کو اجالا لکھو ضد ہماری کہ اندھیرا ہے اندھیرا لکھیں آؤ اس پیڑ کے سائے میں ذرا سستا لیں اور پھر چاہے غزل چاہے قصیدہ لکھیں کچھ پتا ان کو چلے ہم پہ گزرتی کیا ہے اپنے اک آدھ سہی غم کا خلاصہ ...