شاعری

تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا

تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا ازل سے لے کے ابد تک میں ٹوٹ جاؤں گا خبر نہیں ہے کسی کو بھی خستگی کی مری مجھے نہ ہاتھ لگاؤ کہ ٹوٹ جاؤں گا تمہاری میری رفاقت ہے چند قوموں تک تمہارے پاؤں کا چھالا ہوں پھوٹ جاؤں گا ہزار ناز سہی مجھ کو اپنی قسمت پر حنائے دست نگاریں ہوں چھوٹ جاؤں ...

مزید پڑھیے

غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں

غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں بت کدے وہ جو مرے نام سے جل اٹھتے ہیں رات تاریک سہی میری طرف تو دیکھو کتنے مہتاب ابھی جام سے جل اٹھتے ہیں رات کے درد کو کچھ اور بڑھانے کے لئے ہم سے کچھ سوختہ جاں شام سے جل اٹھتے ہیں میں اگر دوست نہیں سب کا تو دشمن بھی نہیں کیوں مگر لوگ مرے نام ...

مزید پڑھیے

یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے

یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے ہم نے ہر سانس پہ مرنے کی سزا پائی ہے کیسا پیغام کہاں سے یہ صبا لائی ہے شاخ گل صبح بہاراں ہی میں مرجھائی ہے دل کے آباد خرابے میں نہ شب ہے نہ سحر چاندنی لے کے تری یاد کہاں آئی ہے تو مرے چاک گریباں سے تو محجوب نہ ہو میں نے کب تیری محبت کی قسم کھائی ...

مزید پڑھیے

ترا دل تو نہیں دل کی لگی ہوں

ترا دل تو نہیں دل کی لگی ہوں ترے دامن پہ آنسو کی نمی ہوں میں اپنے شہر میں تو اجنبی تھا میں اپنے گھر میں بھی اب اجنبی ہوں کہاں تک مجھ کو سلجھاتے رہو گے بہت الجھی ہوئی سی زندگی ہوں خبر جس کی نہیں باہر کسی کو میں تہ خانے کی ایسی روشنی ہوں تھکن سے چور تنہا سوچ میں گم میں پچھلی رات ...

مزید پڑھیے

حساب عمر کرو یا حساب جام کرو

حساب عمر کرو یا حساب جام کرو بقدر ظرف شب غم کا اہتمام کرو اگر ذرا بھی روایت کی پاسداری ہے خرد کے دور میں رسم جنوں کو عام کرو خدا گواہ فقیروں کا تجربہ یہ ہے جہاں ہو صبح تمہاری وہاں نہ شام کرو نہ رند و شیخ نہ ملا نہ محتسب نہ فقیہ یہ مے کدہ ہے یہاں سب کو شاد کام کرو وہی ہے تیشہ ...

مزید پڑھیے

نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے

نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے یہی بہت ہے کہ آنکھوں میں کچھ نمی آئے اندھیری رات میں کاسہ بدست بیٹھا ہوں نہیں یہ آس کہ آنکھوں میں روشنی آئے ملے وہ ہم سے مگر جیسے غیر ملتے ہیں وہ آئے دل میں مگر جیسے اجنبی آئے خود اپنے حال پہ روتی رہی ہے یہ دنیا ہمارے حال پہ دنیا کو کیوں ...

مزید پڑھیے

کوئی دشمن کوئی ہمدم بھی نہیں ساتھ اپنے

کوئی دشمن کوئی ہمدم بھی نہیں ساتھ اپنے تو نہیں ہے تو دو عالم بھی نہیں ساتھ اپنے ساتھ کچھ دور ترے ہم بھی گئے تھے لیکن اب کہاں جائیں کہ خود ہم بھی نہیں ساتھ اپنے وہ بھی اک وقت تک خورشید بکف پھرتے تھے یہ بھی اک وقت ہے شبنم بھی نہیں ساتھ اپنے ناخن وقت نے کب زخم کو دہکایا ہے ایسے اک ...

مزید پڑھیے

ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں

ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں اب خاک رہ کاہکشاں چھان رہا ہوں اصنام سے دیرینہ تعلق کی بدولت میں کفر کا ہر دور میں ایمان رہا ہوں دنیا سے لڑائی تو ازل ہی سے رہی ہے اب خود سے جھگڑنے کی بھی میں ٹھان رہا ہوں اب تک تو شب و روز کچھ اس طرح کٹے ہیں جس جا بھی رہا اپنا ہی مہمان رہا ...

مزید پڑھیے

آج بھی ہاتھ پہ ہے تیرے پسینے کی تری

آج بھی ہاتھ پہ ہے تیرے پسینے کی تری یعنی ہے آج بھی شاخ شجر درد ہری پاس داماں نہ سہی پاس گریباں ہی سہی تجھ پہ لازم نہیں اے دست جنوں جامہ دری میں کہ دنیائے‌ ہوس میں بھی سرافراز رہا کام آ ہی گئی آخر مری آشفتہ سری دل کی بستی سے کبھی یوں نہ گزرتی تھی صبا اب نہ پیغامبری ہے نہ کوئی ...

مزید پڑھیے

میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں

میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں بے بسی تو ہی بتا خود کو کہاں پاؤں میں بے گھری مجھ سے پتہ پوچھ رہی ہے میرا در بدر پوچھتا پھرتا ہوں کہاں جاؤں میں زخم کی بات بھی ہوتی تو کوئی بات نہ تھی دل نہیں پھول کہ ہر شخص کو دکھلاؤں میں زندگی کون سے ناکردہ گنہ کی ہے سزا خود نہیں جانتا کیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 84 سے 4657