شاعری

تمہارا عدل جہانگیر اور ہی کچھ ہے

تمہارا عدل جہانگیر اور ہی کچھ ہے مری خطا مری تقصیر اور ہی کچھ ہے بیان‌ واعظ رنگیں نوا ہے خوب مگر ہمارے شہر کی تصویر اور ہی کچھ ہے کتاب میں جو لکھا ہے درست ہے لیکن ہمارے خواب کی تعبیر اور ہی کچھ ہے حسین تر ہے فروغ نظر ہے حسن جہاں تمہارا حسن ہمہ گیر اور ہی کچھ ہے سخن وروں نے ...

مزید پڑھیے

عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں

عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں میں جس منظر میں ہوں گم اس کے پس منظر میں رہتا ہوں جو میں ظاہر میں ہوں یہ تو سراب ذات ہے یارو میں اپنے ذہن کے بت خانۂ آذر میں رہتا ہوں جو مجھ سے میری ہستی لے گیا تھا ایک ساعت میں بڑی مدت سے میں اس شخص کے پیکر میں رہتا ہوں کوئی مانوس چاپ ...

مزید پڑھیے

جانے کیوں باتوں سے جلتے ہیں گلے کرتے ہیں لوگ

جانے کیوں باتوں سے جلتے ہیں گلے کرتے ہیں لوگ تیری میری دوستی کے تذکرے کرتے ہیں لوگ سنگ باری کر رہے ہیں دوسروں کے صحن میں اور چکنا چور اپنے آئنے کرتے ہیں لوگ جن کا دعویٰ تھا مداوا ہوگا سب کے درد کا اب تو ان کی ذات پر بھی تبصرے کرتے ہیں لوگ اپنا گھر روشن ہو ظلمت میں رہے سارا ...

مزید پڑھیے

دھوپ کی شدت میں ننگے پاؤں ننگے سر نکل

دھوپ کی شدت میں ننگے پاؤں ننگے سر نکل اے دل سادہ سواد جبر سے باہر نکل کل کا سورج شاد کامی کی خبر دے یا نہ دے چھوڑ اندیشے حصار ذات سے باہر نکل میں کئی صدیوں سے گم ہوں خواب کے سکرات میں آفتاب صبح بیداری مرے سر پر نکل ساحلوں پر تیرے استقبال کو آیا ہے کون ڈوبنے والے ابھر پھر سطح ...

مزید پڑھیے

رسم دنیا جان کر ہرگز نہ یارانہ کرو

رسم دنیا جان کر ہرگز نہ یارانہ کرو دوستی کے باب میں دل کا کہا مانا کرو ایک دھیما سا تبسم رسم ہی سی بن گیا دوستو اپنے پرائے کو تو پہچانا کرو روشنی کا قحط ہے پر فکر فردا کس لیے خون کی تنویر سے روشن سیہ خانہ کرو چھوٹی موٹی بات ہو تو جنس غم دیتے رہو جرم ہو سنگین تو خوشیوں کا جرمانہ ...

مزید پڑھیے

لکھ رہا ہوں حرف حق حرف وفا کس کے لیے

لکھ رہا ہوں حرف حق حرف وفا کس کے لیے مانگتا ہوں زندہ رہنے کی دعا کس کے لیے پھول ہیں سب ایک گلشن کے تو پھر تخصیص کیوں صحن گلشن میں یہ زہریلی ہوا کس کے لیے میں تو ناکام محبت ہوں چلو رسوا ہوا تو بتا ہے تیرا پیمان وفا کس کے لیے میں تو اک خواہش کی بھی تکمیل پر قادر نہیں یہ شکوہ ...

مزید پڑھیے

جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے

جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے کسیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے گزشتہ سال کی آفات کب خیال میں تھیں نشیمنوں کو سپرد بہار کرتے ہوئے کسی نے اپنے گریباں میں کیا تلاش کیا ہمارے رقص وفا کا شمار کرتے ...

مزید پڑھیے

باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا

باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا الجھا ہوا تو وہ بھی کسی مسئلے میں تھا یوں بھی غلط امید کا الزام آ گیا حالانکہ ہر سوال مرا ضابطے میں تھا دنیا کی فکر تجھ کو مجھے تھا ترا خیال بس اتنا فرق تیرے مرے سوچنے میں تھا ہر شخص اپنے آپ کو سمجھے ہوئے تھا میر تقلید کار کوئی کہاں قافلے میں ...

مزید پڑھیے

آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے

آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے حلقۂ تنہائی سے وہ لوگ باہر آ گئے سائباں نے تپتے سورج سے ملائی کیا نظر ان گنت سورج مرے کمرے کے اندر آ گئے قینچیوں کو پھر نئے سر سے ملیں گے مشغلے پھر اڑانوں کے لیے بازو میں شہ پر آ گئے وحشتوں کی داد کو محتاج ہی رہتے مگر اس حویلی سے گزرنا تھا کہ ...

مزید پڑھیے

اس کی جانب دیکھتے تھے اور سب خاموش تھے

اس کی جانب دیکھتے تھے اور سب خاموش تھے اس کی آنکھیں بولتی تھیں اور لب خاموش تھے یوں تو دل والے تھے محفل تھی مگر عالم تھا یہ اس کا جادو تھا جو حیرت کے سبب خاموش تھے چاند اک نزدیک سے دیکھا تھا جب سمران میں ہم بھی کچھ کہتے پر اپنے چشم و لب خاموش تھے اک سکوت مرگ طاری تھا چمن زادوں کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 82 سے 4657