اس کی جانب دیکھتے تھے اور سب خاموش تھے
اس کی جانب دیکھتے تھے اور سب خاموش تھے
اس کی آنکھیں بولتی تھیں اور لب خاموش تھے
یوں تو دل والے تھے محفل تھی مگر عالم تھا یہ
اس کا جادو تھا جو حیرت کے سبب خاموش تھے
چاند اک نزدیک سے دیکھا تھا جب سمران میں
ہم بھی کچھ کہتے پر اپنے چشم و لب خاموش تھے
اک سکوت مرگ طاری تھا چمن زادوں کے بیچ
محو خواب خوش دلی تھے مثل شب خاموش تھے
سب کے چہروں پر لکھی تھیں خواہشیں سلطان رشکؔ
یوں تو لب بستہ تھے سارے با ادب خاموش تھے