تمہارا عدل جہانگیر اور ہی کچھ ہے

تمہارا عدل جہانگیر اور ہی کچھ ہے
مری خطا مری تقصیر اور ہی کچھ ہے


بیان‌ واعظ رنگیں نوا ہے خوب مگر
ہمارے شہر کی تصویر اور ہی کچھ ہے


کتاب میں جو لکھا ہے درست ہے لیکن
ہمارے خواب کی تعبیر اور ہی کچھ ہے


حسین تر ہے فروغ نظر ہے حسن جہاں
تمہارا حسن ہمہ گیر اور ہی کچھ ہے


سخن وروں نے اضافے کیے غزل میں بہت
مقام میر تقی میرؔ اور ہی کچھ ہے