شاعری

شدت کرب سے کراہ اٹھا

شدت کرب سے کراہ اٹھا جب اٹھا درد بے پناہ اٹھا میرے آگے چلا نہ زور طلسم میرے پیچھے غبار راہ اٹھا بے سبب رات بھر چراغ جلے میں دھواں بن کے خواہ مخواہ اٹھا دل بغاوت پہ کب تھا آمادہ سر تھا جو پیش بادشاہ اٹھا چھوڑ دے آج شرم کا دامن اے پری زاد اب نگاہ اٹھا مجھ سے قائم تھی بزم کی ...

مزید پڑھیے

یہی معمہ مرے پیش و پس پڑا ہوا ہے

یہی معمہ مرے پیش و پس پڑا ہوا ہے مرا بدن ہے کہ مٹی میں خس پڑا ہوا ہے میں ایک نقش بناتا ہوں اک نگلتا ہوں مرا ہنر پس حرص و ہوس پڑا ہوا ہے کوئی بھی پیڑ جو دیکھوں تو ایسا لگتا ہے پرندگی کے لئے اک قفس پڑا ہوا ہے خدائے ارض اسے اب تو شکل دے کوئی مرا وجود تہ خاک و خس پڑا ہوا ہے جو ہو سکے ...

مزید پڑھیے

وہ جو گفتگو میں شریک تھے بھلا کیسے مجھ سے بگڑ گئے

وہ جو گفتگو میں شریک تھے بھلا کیسے مجھ سے بگڑ گئے مری عمر بھر کے مکالمے اسی ایک بات پہ اڑ گئے وہ جو چاہتوں کے امین تھے وہ جو ہر کسی کا یقین تھے وہ جو زندگی سے حسین تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے جنہیں آندھیوں نے کھڑا کیا جنہیں خود ہوا نے بڑا کیا بڑی خامشی سے گذشتہ شب وہی پیڑ جڑ سے اکھڑ ...

مزید پڑھیے

کشمکش میں ہے مری جان بڑی مشکل ہے

کشمکش میں ہے مری جان بڑی مشکل ہے دل میں ارمانوں کا طوفان بڑی مشکل ہے ایک ٹوٹا ہوا دل یعنی شکستہ ساحل اور اٹھتے ہوئے طوفان بڑی مشکل ہے تم پہ مرتا ہوں مگر جان نہیں دے سکتا کیونکہ ہو تم ہی مری جان بڑی مشکل ہے روز آتے ہو تصور میں قیامت بن کر اور کرتے ہو پریشان بڑی مشکل ہے دل بڑی ...

مزید پڑھیے

یہی بہت ہے ہوا میں ابھی نشاں مرا ہے

یہی بہت ہے ہوا میں ابھی نشاں مرا ہے دیے کی لو سے یہ اٹھتا ہوا دھواں مرا ہے جو تیرے ساتھ کھڑے ہیں وہ تیرے ساتھ نہیں تجھے میں کیسے بتاؤں فلاں فلاں مرا ہے تو کند خنجر و تلوار سے ہی کاٹ مجھے مرے عدو نہ پریشاں ہو امتحاں مرا ہے میں جب بھی چاہوں اسے بازووں میں بھر لوں گا وہ شخص جتنا بھی ...

مزید پڑھیے

نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو

نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو کہاں کہاں سے ترے ہجر نے چھوا مجھ کو میں ایسے چاک سے اور خاک سے نہیں ہوں خوش نئے سرے سے مرے کوزہ گر بنا مجھ کو میں اپنے ساتھ ہوں آسودہ رہنے والا شخص تجھے میں کہتا نہیں تھا کہ چھوڑ جا مجھ کو یہ ہجرتیں تو مرا مسئلہ نہ تھا فاخرؔ مگر وہ شخص بہت دور لے ...

مزید پڑھیے

اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو

اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو دکھا رہا ہے یہ مجھ کو میں آئینہ گھر کو اک ایک جزو کا انکار کرنا پڑتا ہے میاں مذاق نہیں ہوتا چھوڑنا گھر کو مسلسل ایک سکوت اور مسلسل ایک سکوت سکھا رہا ہوں مصیبت میں بولنا گھر کو پرندے رنگ جمانے کو اب نہیں آتے کہا بھی تھا کہ مرے بعد دیکھنا گھر ...

مزید پڑھیے

ہم ہیں دراصل اک سرائے کوئی

ہم ہیں دراصل اک سرائے کوئی چھوڑ جائے تو چھوڑ جائے کوئی مالکہ تو جواب دہ ہے مجھے گھر رہے کوئی گھر بنائے کوئی یہ زمینیں سگی نہیں ہوتیں ان پرندوں کو کیا بتائے کوئی یہ مرے حافظے کی برکت ہے بھول جانے پہ یاد آئے کوئی گر کے بستر پہ روز سوچتا ہوں کاش پاؤں مرے دبائے کوئی یہ محبت نہیں ...

مزید پڑھیے

اور کچھ دن قیام کر مرے ساتھ

اور کچھ دن قیام کر مرے ساتھ میری وحشت تمام کر مرے ساتھ مجھ اکیلے سے کچھ نہیں ہوگا تو مرا انہدام کر مرے ساتھ یہ مرے سامنے سفید ہوا پیڑ کا احترام کر مرے ساتھ جیسے حق ہے تمام کرنے کا اس طرح سے تمام کر مرے ساتھ دیکھ باتوں کا بھوکا شخص ہوں میں چپ نہ کر بس کلام کر مرے ساتھ

مزید پڑھیے

کام دریا سے اور لوں گا میں

کام دریا سے اور لوں گا میں اس سے پانی نہیں بھروں گا میں تب مرا اصل دیکھنے آنا راکھ سے جس سمے اٹھوں گا میں چاک کو بھی خبر نہیں اس کی تیرے ہاتھوں سے کیا بنوں گا میں جب مجھے دنیا دیکھنی ہوگی تیری آنکھوں میں جھانک لوں گا میں گھر بناتے ہوئے نہ سوچا تھا گھر زیادہ نہیں رہوں گا میں تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 77 سے 4657