شاعری

اس کا نیزہ تھا اور مرا سر تھا

اس کا نیزہ تھا اور مرا سر تھا اور اک خوش گوار منظر تھا کتنی آنکھوں سے ہو کے گزرا وہ اک تماشہ جو صرف پل بھر تھا دل کے رشتوں کی بات کرتے ہو ایک شیشہ تھا ایک پتھر تھا انگلیوں کے نشان بول پڑے کون قاتل تھا کس کا خنجر تھا ہم اصولوں کی بات کرتے رہے اور وہ تھا کہ اپنی ضد پر تھا

مزید پڑھیے

بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے

بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے روگ چاہت کا برا پیار برا ہوتا ہے جاں پہ آ بنتی ہے جب کوئی حسیں بنتا ہے ہائے معشوق طرحدار برا ہوتا ہے یہ وہ کانٹا ہے نکلتا نہیں چبھ کر دل سے خلش عشق کا آزار برا ہوتا ہے ٹوٹ پڑتا ہے فلک سر پہ شب فرقت میں شکوۂ چرخ ستم گار برا ہوتا ہے آ ہی جاتی ہے ...

مزید پڑھیے

کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا

کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا کہ گزر گئی شب آدھی دل بے قرار سو جا یہ نسیم ٹھنڈی ٹھنڈی یہ ہوا کے سرد جھونکے تجھے دے رہے ہیں لوری مرے غم گسار سو جا یہ تری صدائے نالہ مجھے متہم نہ کر دے مرے پردہ دار سو جا مرے راز دار سو جا مجھے خوں رلا رہا ہے ترا دم بدم تڑپنا ترے غم میں آہ کب سے ...

مزید پڑھیے

شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری

شب وصال مزا دے رہی ہے 'تو' تیری لبوں سے گھولتی ہے قند گفتگو تیری تری زباں کو بگاڑا رقیب بد خو نے کہ بات بات میں گالی تو تھی نہ خو تیری لگا رہا ہے حنا کون تیرے ہاتھوں میں رلا رہی ہے مجھے خون آرزو تیری ترے سکوت میں بھی اک ادا نکلتی ہے کہ ہے چھپی ہوئی پردے میں گفتگو تیری نہ چاک کر ...

مزید پڑھیے

فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر

فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر ترے در پہ بیٹھے ہیں دھونی رما کر بہت دیر سے در پہ سادھو کھڑے ہیں فقیروں پہ داتا دیا کر دیا کر نہیں ہم کو خواہش کسی اور شے کی ہمیں اپنے جوبن کا صدقہ عطا کر سرورؔ ان کی نگری میں برسوں پھرے ہم فقیرانہ بھیس اپنا اکثر بنا کر

مزید پڑھیے

جو دل نواز ہو اپنا وہ دل ربا نہ ملا

جو دل نواز ہو اپنا وہ دل ربا نہ ملا ستم پسند ملا درد آشنا نہ ملا غریب ڈوب گیا بحر غم کے طوفاں میں وہ جس کو دب کے ابھرنے کا حوصلہ نہ ملا جھکا سکے نہ مرے دل کو اہل دیر و حرم خدا کے گھر میں خدا کی قسم خدا نہ ملا وہ ایک تم ہو کہ ساحل ملا بغیر طلب وہ ایک میں ہوں کہ تنکے کا آسرا نہ ...

مزید پڑھیے

کھڑکی دروازہ کھولو

کھڑکی دروازہ کھولو جو بھی کہنا ہے کہہ دو آڑی ترچھی ایک لکیر دیکھو سوچو اور سمجھو پیروں کی بیڑی کھنکی سناٹو تم بھی بولو کیسی خوشیاں کیسے غم پتو ٹوٹو اور بکھرو دل بدلا شکلیں بدلیں تم بھی بدلو آئینو انسانوں کی بستی ہے اس جنگل میں کیوں ٹھہرو گزرے دنوں کو یاد نہ کر مردہ لوگوں ...

مزید پڑھیے

وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک

وجود مٹ گیا پروانوں کے سنبھلنے تک دھواں ہی اٹھتا رہا شمع کے پگھلنے تک کسے نصیب ہوئی اس کے جسم کی خوشبو وہ میرے ساتھ رہا راستہ بدلنے تک اگر چراغ کی لو پر زبان رکھ دیتا زبان جلتی بھی کب تک چراغ جلنے تک جہاں بھی ٹھہرو گے رک جائے گا تمہارا وجود تمہارے ساتھ چلے گا تمہارے چلنے ...

مزید پڑھیے

واپس گھر جا ختم ہوا

واپس گھر جا ختم ہوا کھیل تماشا ختم ہوا پیچھے مڑ کر کیا دیکھو جو پیچھے تھا ختم ہوا دھیرے دھیرے درد اٹھا رفتہ رفتہ ختم ہوا تم بھی ہارے میری ہار جانے کیا کیا ختم ہوا صحرا دریا جنگل شہر لمبا رستہ ختم ہوا پیپل برگد پنگھٹ پر آنا جانا ختم ہوا کس کی یادیں کس کا نام درد کا رشتہ ختم ...

مزید پڑھیے

ہر قدم سانپوں کی آہٹ اور میں

ہر قدم سانپوں کی آہٹ اور میں آگے پیچھے سرسراہٹ اور میں اک طرف چڑھتے ہوئے دریا کی سانس اک طرف جنگل کی آہٹ اور میں گاؤں کی پگڈنڈیوں سے شہر تک چہرہ چہرہ بوکھلاہٹ اور میں ایک چہرہ روشنی سا ذہن میں بند کمرہ جگمگاہٹ اور میں سرد ماتھے پر پسینے کی تپش شمع کی لو تھرتھراہٹ اور میں اک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 76 سے 4657