کشمکش میں ہے مری جان بڑی مشکل ہے

کشمکش میں ہے مری جان بڑی مشکل ہے
دل میں ارمانوں کا طوفان بڑی مشکل ہے


ایک ٹوٹا ہوا دل یعنی شکستہ ساحل
اور اٹھتے ہوئے طوفان بڑی مشکل ہے


تم پہ مرتا ہوں مگر جان نہیں دے سکتا
کیونکہ ہو تم ہی مری جان بڑی مشکل ہے


روز آتے ہو تصور میں قیامت بن کر
اور کرتے ہو پریشان بڑی مشکل ہے


دل بڑی چیز ہے محسنؔ مجھے ہے ناز اس پر
وہ بھی اب ان پہ ہے قربان بڑی مشکل ہے