شاعری

رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا

رنج دنیا ہو کہ رنج عاشقی کیا دیکھنا ساری خوشیاں حیرتیں سب ایک سی کیا دیکھنا باغ بازار تماشا آنکھ جویائے بہار چشم نرگس یا تن سرو سہی کیا دیکھنا دیکھنا کیا ایک ہی شے سوئے باطن دیکھیے بے حسی بے چہرگی بے منظری کیا دیکھنا ساز میں بالائے نغمہ اور آوازیں بھی ہیں اک شرار نغمگی آواز ...

مزید پڑھیے

دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی

دلیل کن ہے مگر درد لا دوا نکلی یہ کائنات عجب حیرت آزما نکلی یہ مانا سچ ہے کوئی غم سدا نہیں رہتا خوشی ملی تھی تو وہ بھی گریز پا نکلی ہوا کی طرح سے اڑ جاؤں گا جہاں بھی رہوں پئے خبر قفس رنگ سے صدا نکلی کہاں سے آئی ہوا اس اجاڑ منظر میں جو گھر سے نکلی تو وہ بھی شکستہ پا نکلی وہ نیم شب ...

مزید پڑھیے

سخن کی دل کشی سوز دلی لگتی نہیں مجھ کو

سخن کی دل کشی سوز دلی لگتی نہیں مجھ کو یہ لفاظی تو جی کی بیکلی لگتی نہیں مجھ کو یہ سچ ہے قوت تسخیر ہوتی ہے محبت میں ظفر یابی مگر حرف جلی لگتی نہیں مجھ کو کسی شے کی کمی لگتی ہے ان افسردہ راہوں میں اسی کا شہر لیکن وہ گلی لگتی نہیں مجھ کو خزاں بختی میں کب شاخ چمن پر پھول کھلتے ...

مزید پڑھیے

ہلاک جستجو تھا حرص کا مارا نہ تھا پہلے

ہلاک جستجو تھا حرص کا مارا نہ تھا پہلے دہی دل ہے مگر اتنا بھی آوارہ نہ تھا پہلے مناظر باغ‌‌ و بن کے دل کشا بھی دل شکن بھی تھے مگر فطرت شکن یوں وقت کا دھارا نہ تھا پہلے جو ہوتا گلشن خوبی تو ہوتی شان محبوبی وہی انساں ہے لیکن شاخ صد پارہ نہ تھا پہلے سکوں تھا سایۂ طوبیٰ جو میٹھی ...

مزید پڑھیے

صلح و پیکار بھی ہو اور رفاقت بھی رہے

صلح و پیکار بھی ہو اور رفاقت بھی رہے خوں میں اجداد کی تھوڑی سی شرافت بھی رہے ذہن خوابیدہ کو مصروف عمل رکھنا ہے کیا ضروری کہ اشاروں میں صراحت بھی رہے یہ تو ممکن ہے فقط گوشۂ تنہائی میں شور بازار نہ ہو اور قیامت بھی رہے روشنی کے لئے درکار ہے بے تابئ خاک چاند لیکن ہنر شب سے عبارت ...

مزید پڑھیے

وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے

وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے وہ صورت ہے یہ صورت آشنا ہے مگر یہ اپنے اپنے دائرے ہیں کوئی نغمہ کوئی نغمہ سرا ہے وہ بادل ہے تو کیوں ہے جوئے کم آب سمندر ہے تو کیوں پر تولتا ہے ندی کے درمیاں سیدھی سڑک ہے ندی کے پار کچا راستہ ہے وہ ناموجود ہر شے میں ہے موجود یہ عالم بھی عجب حیرت فزا ...

مزید پڑھیے

حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں

حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں پوچھے مگر کوئی تو لب مدعا کہاں طے کر رہا ہوں خواب و حقیقت کے فاصلے مانا کہ میں کہاں تری آواز پا کہاں عالم تمام پیرہن تار تار ہے محشر سکوت نیم شبی کا اٹھا کہاں وہ درد جستجوئے گل و نغمہ تھی جسے خود اپنے ریگ زار میں گم ہو گیا کہاں اس درجہ بے رخی پہ ...

مزید پڑھیے

لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا

لرز رہا تھا فلک عرض حال ایسا تھا شکستگی میں زمیں کا سوال ایسا تھا کمال ایسا کہ حیرت میں چرخ نیلی فام شجر اٹھا نہ سکا سر زوال ایسا تھا کسی وجود کی کوئی رمق نہ ہو جیسے دراز سلسلۂ ماہ و سال ایسا تھا کھلا ہوا تھا بدن پر جراحتوں کا چمن کہ زخم پھیل گیا اندمال ایسا تھا کبھی یہ تخت ...

مزید پڑھیے

خاک یا کہکشاں سے اٹھتا ہے

خاک یا کہکشاں سے اٹھتا ہے درد آخر کہاں سے اٹھتا ہے ہے عجب جائے امن قریۂ دل حشر سارا جہاں سے اٹھتا ہے دیکھ اے آہ ساکنان‌ زمیں اک غبار آسماں سے اٹھتا ہے پہلے یہ خار و خس جلاتا تھا شعلہ اب گلستاں سے اٹھتا ہے مسئلہ خاطر پریشاں کا خواہش رائیگاں سے اٹھتا ہے اک خلا ہے جو پر نہیں ...

مزید پڑھیے

حلقۂ شام و سحر سے نہیں جانے والا

حلقۂ شام و سحر سے نہیں جانے والا درد اس دیدۂ تر سے نہیں جانے والا پا بہ زنجیر نکالے گا سفر کی تدبیر طنطنہ فرق ہنر سے نہیں جانے والا تشنہ لب کو تو میسر نہیں اک جرعۂ آب بو الہوس لقمۂ تر سے نہیں جانے والا منقطع کرتے ہیں باغ و شجر و شاخ اسے ربط محنت کا ثمر سے نہیں جانے والا پر کشش ...

مزید پڑھیے
صفحہ 72 سے 4657