شاعری

منور اور مبہم استعارے دیکھ لیتا ہوں

منور اور مبہم استعارے دیکھ لیتا ہوں میں سوتے جاگتے دل کش نظارے دیکھ لیتا ہوں میں چشم نارسا سے کھینچتا رہتا ہوں تصویریں کوئی ساعت ہو سورج چاند تارے دیکھ لیتا ہوں میں بچوں کی نظر سے دیکھتا ہوں چاند میں تھالی مگر چشم ہنر سے ماہ پارے دیکھ لیتا ہوں اکیلا ڈھونڈتا پھرتا ہوں رنج ...

مزید پڑھیے

روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے

روئے خنداں رگ جاں دیدۂ گریاں جیسے قفس رنگ ہے یہ عالم امکاں جیسے نشۂ شعر اڑائے لیے جاتا ہے مجھے جیسے رہوار صبا تخت سلیماں جیسے آرزو ہی سے ہے ہنگامۂ عالم سارا آرزو ہی سے ہے دل طفلک ناداں جیسے آنچ بھی آتی ہے خوش پیرہنی سے اکثر کہیں روئیدگیٔ شعلہ ہو پنہاں جیسے شام تنہائی کلید در ...

مزید پڑھیے

خاکساروں سے قریں رہتا ہے

خاکساروں سے قریں رہتا ہے آسماں خاک نشیں رہتا ہے ہے عجب خوئے فقیرانہ بھی اک جہاں زیر نگیں رہتا ہے وجہ دنیا بھی ہے فطرت بھی ہے کوئی خوش کوئی حزیں رہتا ہے باغ گلگشت صبا دل کو بنا نخل سر سبز یہیں رہتا ہے گھر کا ساماں نہیں ویرانے میں شہر میں خوف مکیں رہتا ہے آنکھوں آنکھوں میں تو ...

مزید پڑھیے

فساد قلب و نظر حاصل تماشا دیکھ

فساد قلب و نظر حاصل تماشا دیکھ سوار مرکب دنیا غبار دنیا دیکھ تمام کار اجل ہے نمود پست و فراز نوشتۂ سر کہسار و باغ و دریا دیکھ ہر امتحاں ہے نئے سانحے کا پس منظر دکھائی کچھ نہیں دیتا تو راہ فردا دیکھ وہ اپنی تیغ سے خود ہی لہولہان ہوا مرے بدن پہ تو ہر زخم ہے اسی کا دیکھ عجب نہیں ...

مزید پڑھیے

ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی

ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی ورنہ کب آواز میری لوٹ کر آئی نہ تھی تھا تری قربت کی آنکھوں میں ہر اک نشہ مگر نیند سے جاگی ہوئی یادوں کی انگڑائی نہ تھی ہم کو اندھا کر گئی تھی ایک گہری روشنی ظلمتوں کی زد میں آ کر آنکھ پتھرائی نہ تھی قید تھا کیوں چاند صدیوں سے حصار ابر ...

مزید پڑھیے

ہمارے حال کی جا کر انہیں خبر تو کریں

ہمارے حال کی جا کر انہیں خبر تو کریں وہ کیوں نہ آئیں گے تدبیر چارہ گر تو کریں کریں گے عرض بھی کچھ چین لے ذرا اے دل وہ انجمن میں ہماری طرف نظر تو کریں بہت سے تشنۂ دیدار روز جا بیٹھیں مگر کبھی وہ سر رہ گزر گزر تو کریں جلا دے شمع کی مانند تو مجھے اے عشق کہ اور لوگ ذرا تجھ سے الحذر تو ...

مزید پڑھیے

ہے کس کے لیے لطف غضب کس کے لیے ہے

ہے کس کے لیے لطف غضب کس کے لیے ہے یہ ضابطۂ نام و نسب کس کے لیے ہے میرے لیے افسردگی نخل تمنا یہ سلسلۂ تاک طرب کس کے لیے ہے سچ پر جو یقیں ہے تو اسے کیوں نہیں کہتے آخر یہ زباں مہر بلب کس کے لیے ہے ہے جس پہ محبت کی نظر ہوگا پریشاں اے صانع گل ہجر کی شب کس کے لیے ہے جب دل کو تعلق نہ رہا ...

مزید پڑھیے

بہار آتی ہے لیکن سر میں وہ سودا نہیں ہوتا

بہار آتی ہے لیکن سر میں وہ سودا نہیں ہوتا ہر آہٹ پر تری آواز کا دھوکا نہیں ہوتا ترا غم ہو تو آ جائے سلیقہ مسکرانے کا کہ ہر آزار جاں شائستۂ دنیا نہیں ہوتا نشاں کنج طرب کا کوہسار غم سے ملتا ہے بھٹک جاتا ہوں میں جب راہ میں دریا نہیں ہوتا یہی صورت تو ہر سو کوچہ و بازار میں بھی ...

مزید پڑھیے

بہ نام یار طرحدار اے صبا لے جا

بہ نام یار طرحدار اے صبا لے جا یہ آب جو یہ گل و سبزہ یہ گھٹا لے جا جو نام کو بھی سکوں ہے اسے اٹھا لے جا جو ہوش اڑا ہے تو یہ خاک بھی اڑا لے جا لبوں میں ربط نہیں آنکھ ہے مگر سرشار گلاب رہنے دے خوشبو کا آسرا لے جا بھری ہے جوش چمن سے نمود خوش بدنی سرور بھی گلۂ جاں‌ گداز کا لے جا گراں ...

مزید پڑھیے

نوک شمشیر کی گھات کا سلسلہ یوں پس آئنہ کل اتارا گیا

نوک شمشیر کی گھات کا سلسلہ یوں پس آئنہ کل اتارا گیا میری پہچان کے عکس جتنے بنے کوئی زخمی ہوا کوئی مارا گیا غیر محسوس رستوں سے آتی رہی اک صدا واپسی کی مرے کان میں گویا گونگے اشاروں کی دہلیز پر مجھ کو آنکھوں سے اس دن پکارا گیا یہ نہ پوچھے کوئی موسم رنگ کی پہلی پہلی عداوت نے کیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 73 سے 4657