شاعری

ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے

ہمارے ساتھ زمانہ بھی چلنے لگتا ہے ستارے دیکھ کے رستہ بدلنے لگتا ہے گمان ایسا کہ منزل ملے گی رستے میں مگر نیا سا جو رستہ نکلنے لگتا ہے گلے تو لگتا ہے وہ بے خودی کے عالم میں ذرا جو ہوش میں آئے سنبھلنے لگتا ہے اسی کا خواب ہے آنکھوں کے تپتے صحرا میں اسی کی یاد میں دل بھی مچلنے لگتا ...

مزید پڑھیے

محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے

محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے ساغر کی گردشوں میں حوالہ اسی کا ہے اس رنگ چور نے تو دھنک کو چرا لیا آیا ہے چاندنی میں تو ہالہ اسی کا ہے ہم تو اکیلے روز الجھتے ہیں خواب سے کچھ بوجھ زندگی کا سنبھالا اسی کا ہے در در بھٹکتے رہنے کی عادت نہیں مگر محفل سے یہ غریب نکالا اسی کا ...

مزید پڑھیے

آتا ہے کوئی ہاتھ اگر ہات سفر میں

آتا ہے کوئی ہاتھ اگر ہات سفر میں کچھ اور بھڑک جاتے ہیں جذبات سفر میں لہراتا ہے آنکھوں میں کسی یاد کا منظر بے وجہ بھی ہو جاتی ہے برسات سفر میں بے جسم چلا آتا ہوں گلیوں میں نگر کی کٹ جاتی ہے مجھ سے ہی مری ذات سفر میں مجھ کو ہی اڑانی ہے یہاں خاک بھی اپنی ویسے تو ہے اک بھیڑ مرے ساتھ ...

مزید پڑھیے

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے کہ آدمی نہ رہے آدمی خدا ہو جائے اسی کے پاس ہو سب اختیار بولنے کا اور اس کے سامنے ہر شخص بے صدا ہو جائے گھرے ہوئے ہیں عجب عہد بے یقینی میں خبر نہیں کہ کہاں کس کے ساتھ کیا ہو جائے کہاں کہاں سے اٹھائے سروں کی فصل کوئی تمام شہر ہی جب دشت کربلا ہو ...

مزید پڑھیے

جو کچھ اپنے دل پر گزری کچھ نہ کہو تو بہتر ہے

جو کچھ اپنے دل پر گزری کچھ نہ کہو تو بہتر ہے ہنس ہنس کر ہی عارفؔ اس کی بات سنو تو بہتر ہے سن لو دل کے سودے میں اب جھوٹ بھی کام نہ آئے گا اوبڑ کھابڑ رستے پر اب ساتھ چلو تو بہتر ہے موسم بدلا بجلی چمکی منظر سارا بھیگ گیا اپنے اپنے گھر چلنے کی بات کرو تو بہتر ہے شیش محل کا دھوکا دینا ...

مزید پڑھیے

ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی

ٹھیک ہے اجلی یاد کا رشتہ اپنے دل سے ٹوٹا بھی دریا دریا آگ اگلتا لیکن تم نے دیکھا بھی میرے سفر کی پہلی منزل جانے کب تک آئے گی ہانپ رہا ہے صدیوں پرانا بوڑھا ننگا رستہ بھی شور شرابہ اندر اندر باہر گہری خاموشی جاگ اٹھے گا اب کے شاید کوئی باغی لمحہ بھی ساگر موتی سیپ کے قصے باتوں تک ...

مزید پڑھیے

وہ میرا خواب جو مہتاب ہونے والا تھا

وہ میرا خواب جو مہتاب ہونے والا تھا پلٹ کے دیکھا تو کم آب ہونے والا تھا برستی آگ کا موسم بھی ساتھ چلتا ہے مرا گمان کہ شاداب ہونے والا تھا بلاوا مٹی کا آیا تھا سانس لینے پر سفر تو یوں بھی مرا خواب ہونے والا تھا امڈ کے آئے تھے آنسو کہ جلتی آنکھوں میں وفا کا رنگ بھی نایاب ہونے والا ...

مزید پڑھیے

ڈرتا ہوں زندگی کے وسیلے نہیں ملے

ڈرتا ہوں زندگی کے وسیلے نہیں ملے آنکھوں کو اب کے خواب رنگیلے نہیں ملے سورج کی پیاس تھی جو سمندر سکھا گئی ہم کو رسیلے ہونٹ بھی گیلے نہیں ملے بکھرا ہوا ملا ہے ہر اک فرد بھی وہاں آباد تھے مگر وہ قبیلے نہیں ملے اتنی سی بات پر ہمیں ناراض وہ ملا لوٹے جو شہر سے تو سجیلے نہیں ...

مزید پڑھیے

منظر یہ اپنی آنکھ میں کیسا اتر گیا

منظر یہ اپنی آنکھ میں کیسا اتر گیا شیشے کی سمت دیکھا تو شیشہ بکھر گیا اک خواب تھا جو مجھ سے بیاں ہو نہیں سکا اک رنگ تھا جو دھوپ سے ٹکرا کے مر گیا ایسا ہوا کہ نیند بھی رستہ بھٹک گئی سورج بھی جلتی آنکھ میں سب دھوپ بھر گیا کیسی یہ رات ہے کہ ہوا بھی لرز اٹھی کیسی یہ روشنی کہ ستارہ ...

مزید پڑھیے

سورج ستارے چاند جو برباد ہو گئے

سورج ستارے چاند جو برباد ہو گئے اندھی صدا کی قید سے آزاد ہو گئے شہر پناہ ٹوٹ کے لو ہو گیا کھنڈر ادھ کچی آرزوؤں سے ہم شاد ہو گئے پھر ڈھونڈھتی پھرے گی یہ پاگل ہوا کسے سونے جزیرے ہم سے جو آباد ہو گئے لوٹ آئیں گے پرندے نئی رت کے ساتھ ساتھ قصے کہانیوں کے وہ دن یاد ہو گئے اظہار چیختا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 64 سے 4657