وہ میرا خواب جو مہتاب ہونے والا تھا

وہ میرا خواب جو مہتاب ہونے والا تھا
پلٹ کے دیکھا تو کم آب ہونے والا تھا


برستی آگ کا موسم بھی ساتھ چلتا ہے
مرا گمان کہ شاداب ہونے والا تھا


بلاوا مٹی کا آیا تھا سانس لینے پر
سفر تو یوں بھی مرا خواب ہونے والا تھا


امڈ کے آئے تھے آنسو کہ جلتی آنکھوں میں
وفا کا رنگ بھی نایاب ہونے والا تھا