شاعری

کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے

کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے سن مری بات صبح ہوتی ہے باتوں ہی میں گزر گئی شب وصل اب کہاں رات صبح ہوتی ہے اب بھی سورہ کہ بج رہا ہے گجر ارے بد ذات صبح ہوتی ہے رات جب جا چکی تو کہتے ہو اب کہاں گھات صبح ہوتی ہے اب کہاں ہے شب شباب اے مہرؔ جاگو ہیہات صبح ہوتی ہے

مزید پڑھیے

ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے

ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے یاد کا عالم فراموشی میں ہے مے کدہ مسجد سبو ظرف وضو زہد کا سامان مے نوشی میں ہے جستجو قاتل کی لا حاصل نہیں تن مرا فکر سبکدوشی میں ہے ہے وہ ماہ اے مہرؔ محفل میں کہ بدر کس کو اتنا ہوش مے نوشی میں ہے

مزید پڑھیے

اپنی آنکھوں سے جو وہ اوجھل ہے

اپنی آنکھوں سے جو وہ اوجھل ہے دل تڑپتا ہے جان بیکل ہے پھلجڑی ہے ازار بند نہیں ناف سے پاؤں تک جھلا جھل ہے نہ چھلاوے میں ہے نہ بجلی میں تیری رفتار میں جو چھلبل ہے نازکی میں صفا میں بو میں وہ جسم پھول ہے آئنہ ہے صندل ہے ڈور تار شعاع ہے اے مہرؔ آفتاب اس پری کا تکل ہے

مزید پڑھیے

بے جرم و بے گناہ غریب الوطن کیا

بے جرم و بے گناہ غریب الوطن کیا ہم کو وطن سے شاہ غریب الوطن کیا غربت کی شام الفت گیسو میں دیکھیے اس دل نے ہم کو آہ غریب الوطن کیا اس پر نہ پڑتی آنکھ نہ چھٹتا کبھی وطن بس تو نے اے نگاہ غریب الوطن کیا دشمن نہ یوں ہو دوست نے جس طرح سے ہمیں با حالت تباہ غریب الوطن کیا اے مہرؔ ہم کو ...

مزید پڑھیے

اپنا دنیا سے سفر ٹھہرا ہے

اپنا دنیا سے سفر ٹھہرا ہے گوشۂ‌ قبر میں گھر ٹھہرا ہے ہجر میں زیست کو کہتے ہیں موت نفع کا نام ضرر ٹھہرا ہے دل مرا اس کا طرفدار ہوا جو ادھر تھا وہ ادھر ٹھہرا ہے اور اندھیر ہوا چاہتا ہے سرمہ منظور نظر ٹھہرا ہے لکھ ہوا و ہوس وصل اے دل قاصد باد صبا ٹھہرا ہے دیکھیں دونوں میں ہوا کس ...

مزید پڑھیے

ساقیا ہو گرمی صحبت ذرا برسات میں

ساقیا ہو گرمی صحبت ذرا برسات میں کیا ہی ٹھنڈی ٹھنڈی چلتی ہے ہوا برسات میں رکھ کے اے ساقی خم مے میں بہا دینا مجھے بادہ کش ہوں آئے گی میری قضا برسات میں میری آہیں ہیں دلیل گریۂ بے انتہا جتنی آندھی آئے بارش ہو سوا برسات میں پانچ یہ میرے حواس خمسہ ہیں دو جسم و جاں عشق نے تقسیم ...

مزید پڑھیے

وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے

وہ میرے ساتھ سفر میں تو چلنے والا ہے کہیں وہ چپکے سے رستہ بدلنے والا ہے برس بھی جائے وہ بادل تو کس کو پردا ہے لہو تو آنکھ سے پھر بھی نکلنے والا ہے میں اس کے خواب سے آگے بھی اس کو لے جاؤں مگر وہ بات کو اپنی بدلنے والا ہے جدھر بھی جاؤں میں رستے پکار اٹھتے ہیں عذاب رات کا ہرگز نہ ...

مزید پڑھیے

زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی

زندہ ہوا ہے آج تو مرنے کے بعد بھی آیا ہے پاس باڑھ اترنے کے بعد بھی کن پانیوں کی اور مجھے پیاس لے چلی نیلے سمندروں میں اترنے کے بعد بھی ننگی حقیقتوں سے پڑا واسطہ ہمیں شیشوں سے عکس عکس گزرنے کے بعد بھی کالی رتوں کے خوف نے جینے نہیں دیا دریا سے موج موج ابھرنے کے بعد بھی ہر لمحہ ...

مزید پڑھیے

سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے

سیلاب قصر دل سے گزرتا ہوا سا ہے شیشے کا یہ مکان بکھرتا ہوا سا ہے ٹھہرے کہاں نگاہ کہ سورج ہے سامنے آنکھوں میں دھوپ دشت اترتا ہوا سا ہے کچھ بھی ملا نہیں ہے سمندر میں ڈوب کر لیکن جزیرہ کوئی ابھرتا ہوا سا ہے دھندلا رہے ہیں نقش حوادث کی مار سے منظر تمہاری یاد کا مرتا ہوا سا ہے گھر ...

مزید پڑھیے

مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں

مرے خیال میں شکلیں بدل کے آتی ہیں اسی خرابے سے پریاں نکل کے آتی ہیں مرے زوال میں نیندوں کا کچھ تو حصہ ہے مری تلاش میں راتیں بھی چل کے آتی ہیں مرے بدن میں لہو چیختا ہے راتوں کو ہوائیں آتی ہیں لیکن سنبھل کے آتی ہیں خوشی کہاں کی ہے عارفؔ غموں کا قصہ ہے رفاقتیں بھی تو خوابوں میں ڈھل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 63 سے 4657