شاعری

آؤ کہ کوئی خواب کریں ان کے حوالے

آؤ کہ کوئی خواب کریں ان کے حوالے دیکھے ہی نہیں جن نے کبھی دن میں اجالے پاگل سا ہوا جاتا ہے خاموش سمندر پانی پہ برس جاتے ہیں جب چاند کے ہالے ہم سا بھی گنہ گار کوئی ہو تو بتاؤ پتھر پہ کھلائے ہیں بہت خون سے لالے منظر کوئی ہنستا ہوا آنکھوں میں چھپا لوں ہے کون جو اک پل کے لئے موت کو ...

مزید پڑھیے

لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ...

مزید پڑھیے

نشہ نشہ سا ہوائیں رچائے پھرتی ہیں (ردیف .. ا)

نشہ نشہ سا ہوائیں رچائے پھرتی ہیں کھلا کھلا سا ہے موسم ترے سنورنے کا میں عکس عکس چھپا ہوں ہزار شیشوں میں مجھے ہے شوق یہ رنگوں سے اب گزرنے کا کٹے گی ڈور نہ جب تک الجھتی سانسوں کی تماشہ خوب رہے گا یہ روپ ابھرنے کا یہ روز روز ستاروں کا ٹوٹنا عارفؔ سبب بنا ہے زمیں کے شگاف بھرنے کا

مزید پڑھیے

کہیں پہ خواب کہیں خواب کا گماں نکلا

کہیں پہ خواب کہیں خواب کا گماں نکلا یہاں بھی آدمی آخر کو بے نشاں نکلا صنم تراشے ہیں تو نے ہی اپنی مرضی سے جبین شوق ترا حوصلہ کہاں نکلا اگر عذاب سے نکلے تو یہ بھی دیکھیں گے زمیں کے کون سے حصے سے آسماں نکلا گزرتی شام کے منظر پہ رات ہنس کے تو دیکھ مرے لہو کا اگر شعلہ نہاں نکلا

مزید پڑھیے

یوں تو سب سامان پڑا ہے

یوں تو سب سامان پڑا ہے لیکن گھر ویران پڑا ہے شہر پہ جانے کیا بیتی ہے ہر رستہ سنسان پڑا ہے زندہ ہوں پر کوئی مجھ میں مدت سے بے جان پڑا ہے تبھی چلیں ہیں اس قافلے والے جب رستہ آسان پڑا ہے شاعر کانٹوں پر جیتا تھا پھولوں پر دیوان پڑا ہے میرے گھر کے دروازے پر میرا ہی سامان پڑا ...

مزید پڑھیے

اشک آنکھوں میں چھپا لیتا ہوں میں

اشک آنکھوں میں چھپا لیتا ہوں میں غم چھپانے کے لیے ہنستا ہوں میں شرم آتی تھی کبھی تجھ سے مجھے زندگی اب خود سے شرمندہ ہوں میں مدتوں سے آئینہ دیکھا نہیں کوئی بتلائے مجھے کیسا ہوں میں غم خوشی وحشت پریشانی سکوں سیکڑوں چہروں کا اک چہرہ ہوں میں ہے مجھی میں ہم نفس میرا کوئی سانس وہ ...

مزید پڑھیے

نہیں رہے گا ہمیشہ غبار میرے لیے

نہیں رہے گا ہمیشہ غبار میرے لیے کھلیں گے پھول سر رہ گزار میرے لیے کبھی تو ہوگی کسی کو مری کمی محسوس کبھی تو ہوگا کوئی سوگوار میرے لیے ترس گئے تھے مرے لب ہنسی کو جس کے سبب ہوا ہے آج وہی اشک بار میرے لیے وہ میرے قرب سے محروم ہی رہے شاید وہ منتظر ہے سمندر کے پار میرے لیے مری تلاش ...

مزید پڑھیے

ایک دن میرا آئینہ مجھ کو

ایک دن میرا آئینہ مجھ کو مجھ سے کر جائے گا جدا مجھ کو وہ بھی موجود تھا کنارے پر اس نے دیکھا تھا ڈوبتا مجھ کو غم، مصیبت، فراق، تنہائی، اس نے کیا کچھ نہیں دیا مجھ کو پھول ہوں خاک تو نہیں ہوں میں راس کب آئے گی ہوا مجھ کو سیکڑوں آئنے بدل ڈالے اپنا چہرا نہیں ملا مجھ کو لب پہ مہر ...

مزید پڑھیے

میرے اور اپنے درمیاں اس نے

میرے اور اپنے درمیاں اس نے کتنا پھیلا دیا دھواں اس نے خود بلاتی تھی منزل مقصود طے نہ کیں اپنی دوریاں اس نے جن سے پہچان تھی کبھی اس کی کھو دیے ہیں وہ سب نشاں اس نے جھوٹ بولا نہیں گیا اس سے کر لیا خود کو بے زباں اس نے بے خبر ہے وہ موسموں سے شجرؔ بند کر لی تھیں کھڑکیاں اس نے

مزید پڑھیے

ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں

ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں میں بھی کسی قمیض کے کالر کا رنگ ہوں مہرہ سیاستوں کا مرا نام آدمی میرا وجود کیا ہے خلاؤں کی جنگ ہوں رشتے گزر رہے ہیں لیے دن میں بتیاں میں آدھونک صدی کی اندھیری سرنگ ہوں نکلا ہوں اک ندی سا سمندر کو ڈھونڈھنے کچھ دور کشتیوں کے ابھی سنگ سنگ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 65 سے 4657