محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے

محفل میں رات رات اجالا اسی کا ہے
ساغر کی گردشوں میں حوالہ اسی کا ہے


اس رنگ چور نے تو دھنک کو چرا لیا
آیا ہے چاندنی میں تو ہالہ اسی کا ہے


ہم تو اکیلے روز الجھتے ہیں خواب سے
کچھ بوجھ زندگی کا سنبھالا اسی کا ہے


در در بھٹکتے رہنے کی عادت نہیں مگر
محفل سے یہ غریب نکالا اسی کا ہے


عارفؔ شمیمؔ ساتھ چلیں رات ہو گئی
رستے میں چاند تارا اچھالا اسی کا ہے