طوفان سے منجھدار سے ہٹ کر نہیں دیکھا
طوفان سے منجھدار سے ہٹ کر نہیں دیکھا دیکھا بھی تو ساحل سے لپٹ کر نہیں دیکھا پتھر بھی تھے کانٹے بھی بہت راہ طلب میں پھر بھی کبھی اس راہ سے کٹ کر نہیں دیکھا کشکول محبت میں خزانے تھے وفا کے تو نے کبھی دامن سے لپٹ کر نہیں دیکھا معیار تمنا ترا پندار تکبر ہم نے بھی تو معیار سے ہٹ کر ...