یہاں جو کچھ ہے حسن لا مکاں کے ماسوا کیا ہے

یہاں جو کچھ ہے حسن لا مکاں کے ماسوا کیا ہے
مگر جلوہ ہی جلوہ ہے تو میرا آئنہ کیا ہے


تو ہی شہ رگ میں رہتا ہے تو ہی موج نفس میں ہے
تو پھر بتلا کہ ماوتو میں اتنا فاصلہ کیا ہے


مشام جاں میں کیسی خوشبوؤں کی آج بارش ہے
چھپائے اپنے دامن میں خدا جانے صبا کیا ہے


ہم ایسے سخت جانوں کا بہت مشکل ہے مر جانا
سوائے زندگی کے اور کوئی راستہ کیا ہے


نہ جانے جنگلوں میں اپنے کیسی آگ اگتی ہے
اجالوں کا سر کہسار جگ مگ سلسلہ کیا ہے


یہی حیرت ہے کیسے دور میں جینا پڑا مجھ کو
سمجھ میں کچھ نہیں آتا بھلا کیا ہے برا کیا ہے


شمیمؔ اچھا کیا کہ آپ نے سب کچھ بھلا ڈالا
مگر رہ رہ کے دل میں گونجتی پچھلی صدا کیا ہے