جی بہت چاہتا ہے رونے کو
جی بہت چاہتا ہے رونے کو
آئنہ آنسوؤں سے دھونے کو
دن کا جلتا سفر تمام ہوا
رات اب کہہ رہی ہے سونے کو
خواب بننے کا فائدہ کیا ہے
وہ تو ہونا ہے جو ہے ہونے کو
یاد اس کی متاع جاں اپنی
دیدۂ تر مجھے ڈبونے کو
پشت پر بوجھ بیتی یادوں کا
زندگی جیسے لاش ڈھونے کو
عمر اک جا چکی تو یہ جانا
خود کو پایا تھا میں نے کھونے کو