نفس نفس کی ملی ہے مجھے سزا کیسی
نفس نفس کی ملی ہے مجھے سزا کیسی
یہ ریت ریت بکھرتی ہوئی انا کیسی
گزشتہ زخموں کے ٹانکے تمام ٹوٹ گئے
کوئی بتائے کہ چلنے لگی ہوا کیسی
سکوں ملے کسی لمحہ نہ یہ بکھر جائے
عطا ہوئی ہے مجھے زندگی خدا کیسی
کبھی کبھی وہ مجھے سن کے چونک اٹھے گا
ہے جنگلوں میں بھٹکتی ہوئی صدا کیسی
شمیمؔ آپ تو قائل تھے چپ پگھلنے کے
لبوں پہ آج سسکتی ہوئی صدا کیسی