حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے

حرف احساس کی تشکیل کہاں ممکن ہے
مرے جذبات کی ترسیل کہاں ممکن ہے


پہلے اک عرض تمنا یہ بچھے جاتے ہیں
اب مرے حکم کی تعمیل کہاں ممکن ہے


ترے ہوتے ہوئے محفل میں چراغاں کیوں کر
مہر تاباں کو یہ قندیل کہاں ممکن ہے


یاد رفتہ کا خزانہ مجھے بھاری ہے بہت
حافظے کی نئی زنبیل کہاں ممکن ہے


شاذ و نادر ہی تمنائیں جواں ہوتی ہیں
ہر گھڑی نفس کی تحلیل کہاں ممکن ہے


سوچتی رہتی ہیں شب بھر وہ ستارہ آنکھیں
خواب گریہ کی وہ تکمیل کہاں ممکن ہے