شاعری

بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں

بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں زمیں پر آ گرا اڑتا ہوا میں بدن سے جان تو جا ہی چکی تھی کسی نے چھو لیا زندہ ہوا میں نہ جانے لفظ کس دنیا میں کھوئے تمہارے سامنے گونگا ہوا میں بھنور میں چھوڑ آئے تھے مجھے تم کنارے آ لگا بہتا ہوا میں بظاہر دکھ رہا ہوں تنہا تنہا کسی کے ساتھ ہوں بچھڑا ...

مزید پڑھیے

اچانک سارے منظر بول اٹھے

اچانک سارے منظر بول اٹھے ہنسی گونجی تو پتھر بول اٹھے پڑھا جیسے ہی میں نے عشق نامہ سبھی جانب سے خنجر بول اٹھے وہی سونی سڑک تھی اور میں تھا تری یادوں کے لشکر بول اٹھے زبانیں بند ہوں گی شہر بھر کی کسی دن گر سمندر بول اٹھے میں جن کے ہجر میں سر دھن رہا تھا وہ اک دن میرے اندر بول ...

مزید پڑھیے

چھاؤں افسوس دائمی نہ رہی

چھاؤں افسوس دائمی نہ رہی دھوپ کا کیا رہی رہی نہ رہی آسرا چھن گیا ہے جینے کا آس تھی جو رہی سہی نہ رہی ہو گیا خواب پھول سا چہرہ شاخ دل بھی ہری بھری نہ رہی بہہ گئے آنسوؤں کے دریا میں آپ کی بات یاد ہی نہ رہی اک اداسی تھی رات تھی ہم تھے اور پھر حاجت خوشی نہ رہی مشورہ جس کا تس رہا ...

مزید پڑھیے

باندھتے شاعری میں ہو تل کو

باندھتے شاعری میں ہو تل کو کیا کوئی راس آ گیا دل کو جانتی ہیں کہ اب وداعی ہے کشتیاں چومتی ہیں ساحل کو کام سب ہو گئے مرے آساں کون سمجھے گا میری مشکل کو پاؤں میں آنکھ تو نہیں پھر بھی دیکھتے ہیں قدم یہ منزل کو شام ہے میں ہوں بند کمرہ ہے ڈھونڈھتے ہیں چراغ محفل کو غم سے اک عمر کے ...

مزید پڑھیے

سفید رات کو دن کی دھڑک سمجھتے ہیں

سفید رات کو دن کی دھڑک سمجھتے ہیں چراغ جیسے ہوا کی لپک سمجھتے ہیں دکھا رہے ہیں وہی جو پسند ہے مجھ کو کہ آئنے مرے دل کی کسک سمجھتے ہیں یہ برتنوں سے چھلکتی ہوئی اداسی ہے جسے ہم ایک بدن کی کھنک سمجھتے ہیں لبوں کے زہر کو چکھنے کی کیا ضرورت ہے فقیر آنکھ میں پھیلی چمک سمجھتے ...

مزید پڑھیے

خال و خد اوڑھے تصور کو پریشان کیا

خال و خد اوڑھے تصور کو پریشان کیا عشق نے اپنے تئیں جسم کا نقصان کیا خود چلی آئی ضرورت مرے دروازے پر میں نے اک رہ پہ جو تسکین کو قربان کیا رات ڈھلنے سے بہت پہلے کا قصہ ہے وصال جس نے کچھ بجھتے چراغوں کو پشیمان کیا روشنی اونگھ رہی تھی کہیں دیوار کے بیچ میں نے جب تیرہ مکانوں سے ...

مزید پڑھیے

حنائی جلتی پوریں صبر کا پھل دل کا دروازہ

حنائی جلتی پوریں صبر کا پھل دل کا دروازہ سکڑتی دستکیں حیرت مقفل دل کا دروازہ کہیں پر حبس کا محور کہیں عجلت ہواؤں کی کہیں پر بجلی پہنے اوڑھے بادل دل کا دروازہ مہکتی آس کی دیوار سے کائی اکھڑتی ہے بنے جب سر کی چنری اور آنچل دل کا دروازہ طناب خیمۂ احساس کی وحشت سمیٹے گا اگر کھل ...

مزید پڑھیے

نیند تو میں کما کے لاتا ہوں

نیند تو میں کما کے لاتا ہوں خواب لیکن چرا کے لاتا ہوں تم شجر کو ذرا دلاسا دو میں پرندے بلا کے لاتا ہوں عکس کے آگ میں اترنے تک آئنے میں سجا کے لاتا ہوں لے تو آتا ہوں دشت آنکھوں میں پانیوں کو دکھا کے لاتا ہوں پھل کی قسمت ہے پک کے گر جانا اور میں ٹہنی ہلا کے لاتا ہوں مجھ کو مجھ بن ...

مزید پڑھیے

اک بھوک ابھری پیرہن زر نگار سے

اک بھوک ابھری پیرہن زر نگار سے بد صورتی جھلکنے لگی اشتہار سے تشنہ لبی کو پیڑ کے سائے سے کیا غرض نم پھوٹتا ہے راہ سے یا ریگزار سے ممکن ہے اب زمین الٹنی پڑے مجھے کچھ فرق پڑنے والا نہیں جب پکار سے یعنی ترا بدن ہے بناوٹ میں کچھ عجیب یعنی تجھے گریز ہے مٹی کے بار سے آواز ہو چکا ہے ...

مزید پڑھیے

ہوا کے ساتھ کوئی حرف چشم تر جائے

ہوا کے ساتھ کوئی حرف چشم تر جائے میں خود نہ جاؤں تو اس تک مری خبر جائے مرے خلوص پہ قدغن لگائیے صاحب یہ دل وفا کی اذیت سے ہی نہ بھر جائے تو سنگ ساز تڑخنے سے آشنا ہی نہیں تری بلا سے اگر آئنہ بکھر جائے تو کیا میں پیاس کا مارا پڑا رہوں یوں ہی تو کیا یہ ابر مرے ساتھ ہاتھ کر جائے تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2895 سے 4657