اچانک سارے منظر بول اٹھے

اچانک سارے منظر بول اٹھے
ہنسی گونجی تو پتھر بول اٹھے


پڑھا جیسے ہی میں نے عشق نامہ
سبھی جانب سے خنجر بول اٹھے


وہی سونی سڑک تھی اور میں تھا
تری یادوں کے لشکر بول اٹھے


زبانیں بند ہوں گی شہر بھر کی
کسی دن گر سمندر بول اٹھے


میں جن کے ہجر میں سر دھن رہا تھا
وہ اک دن میرے اندر بول اٹھے