شاعری

میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے

میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے میں ہی میں ہوں پھر مجھے کیا چاہئے غرق خم ہونا میسر ہو تو بس چاہئے ساغر نہ مینا چاہئے منحصر مرنے پہ ہے فتح و شکست کھیل مردانہ ہے کھیلا چاہئے بے تکلف پھر تو کھیوا پار ہے موجزن قطرہ میں دریا چاہئے تیز غیروں پر نہ کر تیغ و تبر آپ اپنے سے مبرا چاہئے ہو ...

مزید پڑھیے

نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض

نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض مرے مذہب میں ہے تیری رضا فرض شعور ہستیٔ موہوم ہے کفر فنا بعد فنا بعد فنا فرض نہیں آگاہ مست بادۂ شوق کہاں سنت کدھر واجب کجا فرض رہ تسلیم میں از روئے فتویٰ دعا واجب پہ ترک مدعا فرض نہ چھوٹے کفر میں بھی وضع ایماں کہ ہر حالت میں ہے یاد خدا فرض نہیں ...

مزید پڑھیے

میں زمیں ٹھہرا تو اس کو آسماں ہونا ہی تھا

میں زمیں ٹھہرا تو اس کو آسماں ہونا ہی تھا آسماں ہو کر اسے نا مہرباں ہونا ہی تھا پیاس کی تحریر سے تو یہ عیاں ہونا ہی تھا بے نشاں باطل تو حق کو جاوداں ہونا ہی تھا روح کی تجسیم سے ممکن ہوئی ہے زندگی لا مکاں کے واسطے بھی اک مکاں ہونا ہی تھا وہ گنہ کی سرزمیں پر جنتوں کا خواب تھا اس ...

مزید پڑھیے

زباں میٹھی ہے لب ہنستے ہیں صورت بھولی بھولی ہے

زباں میٹھی ہے لب ہنستے ہیں صورت بھولی بھولی ہے سراب حسن ہے یہ ناؤ یاں ہم نے ڈبو لی ہے ستم گر کہہ دیا ہم نے تو کیوں تم اس قدر بگڑے چلو جانے بھی دو یہ عاشقوں کی بولی ٹھولی ہے الٰہی خیر ہو کیوں پوچھتے ہیں وہ پتہ میرا قیامت راہ دکھلانے کو ان کے ساتھ ہو لی ہے دیار عشق میں پیہم سفر ...

مزید پڑھیے

کسی بے کس کے کاسے میں جو تو مقدور ہو جائے

کسی بے کس کے کاسے میں جو تو مقدور ہو جائے گدا ہو کر وہ رشک قیصر و مغفور ہو جائے محبت چاہئے دل میں محبت ہے تو سب کچھ ہے یہ ہے تو دل کی تاریکی سراپا نور ہو جائے محبت کھیل ہے الٹا اسے چاہو یہ کھنچتی ہے کوئی آئے قریب اس کے تو یہ خود دور ہو جائے زمانے کے حوادث سے دل عاشق تو پتھر ہے محبت ...

مزید پڑھیے

گر نشے میں کوئی بے فکر و تامل باندھے

گر نشے میں کوئی بے فکر و تامل باندھے چشم مے گوں کو تری جام پر از مل باندھے ذکر‌ قامت میں اگر فکر ترقی نہ کرے رشک طوبی تو لکھے گو بہ‌ تنزل باندھے طبع کی سلسلہ جنباں جو پریشانی ہو گیسوئے‌ غالیہ سا کو ترے سنبل باندھے نالہ تو وہ ہے کہ گھبرا کے اٹھا دے پردہ لیک نظارہ کی ہمت بھی ...

مزید پڑھیے

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا تم روز و شب جو دست بدست عدو پھرے میں پائمال گردش ایام ہو گیا میرا نشاں مٹا تو مٹا پر یہ رشک ہے ورد زبان خلق ترا نام ہو گیا دل چاک چاک نغمۂ ناقوس نے کیا سب پارہ پارہ جامۂ احرام ہو گیا اب اور ڈھونڈئیے کوئی جولاں گہہ ...

مزید پڑھیے

اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں

اتنا تو جانتے ہیں کہ بندے خدا کے ہیں آگے حواس گم خرد نارسا کے ہیں ممنون برگ گل ہیں نہ شرمندۂ صبا ہم بلبل اور ہی چمن دل کشا کے ہیں کیا کوہ کن کی کوہ کنی کیا جنون قیس وادیٔ عشق میں یہ مقام ابتدا کے ہیں بنیان عمر سست ہے اور منعمان دہر مغرور اپنے کو شک عالی بنا کے ہیں اپنے وجود کا ...

مزید پڑھیے

الٹی ہر ایک رسم جہان شعور ہے

الٹی ہر ایک رسم جہان شعور ہے سیدھی سی اک غزل مجھے لکھنی ضرور ہے وحدت میں اعتبار حدوث و قدم نہیں تھا جو بطون میں یہ وہی تو ظہور ہے تارک وہی ہے جس نے کیا کل کو اختیار یعنی حریص تر ہے وہی جو صبور ہے مطلق یگانگی ہے تو نزدیک و دور کیا پہنچا ہے جو قریب وہی دور دور ہے اصل حیات ہے یہی ...

مزید پڑھیے

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا تم روز و شب جو دست بدست عدو پھرے میں پائمال گردش ایام ہو گیا میرا نشاں مٹا تو مٹا پر یہ رشک ہے ورد زبان خلق ترا نام ہو گیا دل چاک چاک نغمۂ ناقوس سے ہوا سب پارہ پارہ جامۂ احرام ہو گیا کیا اب بھی مجھ پہ فرض نہیں دوستیٔ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2887 سے 4657