شاعری

وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی منزل اور وہی مرحلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن اسے وزن کہتے ہیں شعر کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی شکر ہے جو سپاس ہے وہ ملول ہے جو اداس ہے جسے شکوہ کہتے ہو ہے گلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی نقص ...

مزید پڑھیے

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا پاؤں تلے بچھایا کیا خوب فرش خاکی اور سر پہ لاجوردی اک سائباں بنایا مٹی سے بیل بوٹے کیا خوش نما اگائے پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا خوش رنگ اور خوشبو گل پھول ہیں کھلائے اس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں ...

مزید پڑھیے

وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا

وہیں سے جب کہ اشارہ ہو خود نمائی کا عجب کہ بندہ نہ دعویٰ کرے خدائی کا ملے جو رتبہ ترے در کی جبہہ‌ سائی کا تو ایک سلسلہ ہو شاہی‌ و گدائی کا نہیں ہے فیض میں خست ولیک پیدا ہے تفاوت آئنہ و‌‌ سنگ میں صفائی کا یہاں جو عشق ہے بیتاب جلوۂ دیدار وہاں بھی حسن محرک ہے خود نمائی کا بتوں ...

مزید پڑھیے

اس پار کا ہو کے بھی میں اس پار گیا ہوں

اس پار کا ہو کے بھی میں اس پار گیا ہوں اک اسم کی برکت سے کئی بار گیا ہوں خیرات میں دے آیا ہوں جیتی ہوئی بازی دنیا یہ سمجھتی ہے کہ میں ہار گیا ہوں تھامے ہوئے اک روشنی کے ہاتھ کو ہر شب پانی پہ قدم رکھ کے میں اس پار گیا ہوں دروازے کو اوقات میں لانے کے لیے میں دیوار کے اندر سے کئی بار ...

مزید پڑھیے

ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ

ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب خود کو اختیار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب عشق اور دشت خسارے میں ہیں میاں اب دل کا کاروبار نہیں کر رہے ہیں لوگ تیار ہے تماشا دکھانے کو ایک شخص ماحول سازگار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب ہے نظام عشق میں ترمیم کا چلن تاروں کا بھی شمار نہیں کر رہے ہیں ...

مزید پڑھیے

رائیگانی کا عارضہ ہے مجھے

رائیگانی کا عارضہ ہے مجھے زندگی ایک حادثہ ہے مجھے اس خرابے سے کب گلہ ہے مجھے اپنا ہونا ہی مسئلہ ہے مجھے ضمنی کردار ہوں کہانی کا اپنی تقدیر کا پتہ ہے مجھے مجھ کو اندر کی کچھ خبر ہی نہیں اور باہر کا سب پتہ ہے مجھے دشت میں شہر یاد آتا ہے عشق کا پہلا تجربہ ہے مجھے وقت کا راز جاننے ...

مزید پڑھیے

مری ہستی سزا ہونے سے پہلے

مری ہستی سزا ہونے سے پہلے میں مر جاتا بڑا ہونے سے پہلے ہمارے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا وہ اک بندہ خدا ہونے سے پہلے وہ قبلہ اس گلی سے جا چکا تھا نماز دل ادا ہونے سے پہلے محبت اک مسلسل حادثہ تھی ہمارے بے وفا ہونے سے پہلے میں اپنی ذات سے نا آشنا تھا خدا سے آشنا ہونے سے پہلے خزاں میں ...

مزید پڑھیے

مرے لیے تو یہ بے کار ہونے والا ہے

مرے لیے تو یہ بے کار ہونے والا ہے یہ دل کہ درد سے بیزار ہونے والا ہے میں اس سے خواب کے رستے پہ ملنے آیا ہوں مگر وہ نیند سے بیدار ہونے والا ہے جو فیصلہ سر دربار ہونے والا تھا وہ فیصلہ پس دیوار ہونے والا ہے سنا ہے یوسف ثانی وہاں نہیں آیا سنا ہے ختم وہ بازار ہونے والا ہے وہ جس کے ...

مزید پڑھیے

میں وہ مجنوں کہ اک صحرا ہے مجھ میں

میں وہ مجنوں کہ اک صحرا ہے مجھ میں وہ صحرا بھی بہت سمٹا ہے مجھ میں مجھے خود سے نکالے گا وہ آخر بنام عشق جو آیا ہے مجھ میں تمہاری یاد کو کیسے نکالوں کہ باقی کچھ نہیں بچتا ہے مجھ میں کسی کے برف سے لہجے کے ہاتھوں عجب شعلہ سا اک بھڑکا ہے مجھ میں کوئی تعویذ کا پانی پلا دو کوئی ...

مزید پڑھیے

ہم خاک بہ سر گرد سفر ڈھونڈ رہے ہیں

ہم خاک بہ سر گرد سفر ڈھونڈ رہے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ گھر ڈھونڈ رہے ہیں دیوانوں کے مانند مرے شہر کے سب لوگ دستار کے قابل کوئی سر ڈھونڈ رہے ہیں اب شام ہے تو شہر میں گاؤں کے پرندے رہنے کے لیے کوئی شجر ڈھونڈ رہے ہیں جو دل کے نہاں خانوں میں رہتا ہے ہمیشہ یہ لوگ اسے آج کدھر ڈھونڈ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2888 سے 4657