شاعری

تیری دنیا میں چار دن ہوں میں

تیری دنیا میں چار دن ہوں میں اس لیے بھی تو مطمئن ہوں میں اکتفا کرنا ہوگا تھوڑے پر ایک مزدور کا ٹفن ہوں میں شاید اک رشتہ پاس لائے ہمیں ویسے تو دور کا کزن ہوں میں اک طرف ہجر اک طرف ہے وصل جیسے دو کاغذوں میں پن ہوں میں میں نہیں پر مرا خیال تو ہے تو مجھے اپنے ساتھ گن ہوں میں ہم ...

مزید پڑھیے

کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل

کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل چپ سادھ لی ہے زخم دکھایا نہ داغ دل کیسے کریں بیان غم جاں کی داستاں اے کاش گل کھلائے ہمارا یہ باغ دل گزرے ہماری زیست کے ایام اس طرح لبریز آنسوؤں سے ہے گویا ایاغ دل جب راکھ بن گئے تو کہا یہ حریف نے جل جل کے وہ جلاتے رہے ہیں چراغ دل جس سے ملے طویل ...

مزید پڑھیے

جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے

جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے وہ مجھ سے آج محو گفتگو ہے رہا آباد خوابوں میں جو اب تک خوشا قسمت کہ اب وہ روبرو ہے کبھی وہ پیار سے اک پھول لائے بہت دن سے مری یہ آرزو ہے نہیں آتا غزل میں نام کوئی تعلق اس قدر با‌ آبرو ہے مرا احساس جس سے ہے معطر وہی خوشبو تو میرے چار سو ہے سراپا ...

مزید پڑھیے

بگڑنے والا کسی دن سنور ہی جائے گا

بگڑنے والا کسی دن سنور ہی جائے گا مزاج دوست بالآخر سدھر ہی جائے گا مریض عشق ابھی بیکلی میں ہے لیکن بخار ایک دن اس کا اتر ہی جائے گا جو پھول آج سر شاخ ہے مہکتا ہوا وہ ایک موج صبا میں بکھر ہی جائے گا گزر رہی ہے پریشان زندگی لیکن چلے چلو کہ یہ رستہ گزر ہی جائے گا اسی خیال سے نیکی ...

مزید پڑھیے

اسے بیتاب ہو کر سوچتی ہوں

اسے بیتاب ہو کر سوچتی ہوں میں اک گلفام اکثر سوچتی ہوں ہوئی حائل کچھ ایسی بد گمانی میں اک ہیرے کو پتھر سوچتی ہوں وہ اک لمحہ جو بیتا کل ہے میرا میں ہر لمحہ وہ منظر سوچتی ہوں ہوں جس کی ذات سے وابستہ کب سے اب اس کو اپنا محور سوچتی ہوں مری ڈولی جہاں سے سج کے نکلی میں بابل کا وہی گھر ...

مزید پڑھیے

وہ عالم تشنگی کا ہے سفر آساں نہیں لگتا

وہ عالم تشنگی کا ہے سفر آساں نہیں لگتا بظاہر تو مجھے بارش کا بھی امکاں نہیں لگتا یہ دل جاگیر ہے جس کی اسی کے نام کر دی ہے جو میرے دل کے آنگن میں مجھے مہماں نہیں لگتا شعور و آگہی کیسی کوئی وحشی کوئی سرکش یہ کیسا دیش ہے جس میں کوئی انساں نہیں لگتا نئی قدریں نئی تہذیب کا آغاز ہوتا ...

مزید پڑھیے

بھیگا ہوا ہے آنچل آنکھوں میں بھی نمی ہے

بھیگا ہوا ہے آنچل آنکھوں میں بھی نمی ہے پھیلا ہوا ہے کاجل آنکھوں میں بھی نمی ہے برسے گا آج کھل کر بے چین و مضطرب ہوں چھایا ہے غم کا بادل آنکھوں میں بھی نمی ہے کیسی عجیب حالت طاری ہوئی ہے دل پر ہوں منتظر مسلسل آنکھوں میں بھی نمی ہے مدت کے بعد آیا دنیائے دل میں کوئی صحرا ہوا ہے جل ...

مزید پڑھیے

باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے

باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے زلف ہاتھوں سے تیرے سنورتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے تیری چاہت گلابوں کی خوشبو بنے میرے دیوار و در میں کچھ ایسی بسے تیری مہکار کمرے سے آتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے تیرے احساس کی تن پہ چادر لیے تیرے ہم راہ رقصاں ...

مزید پڑھیے

وفا کے راز سے پردہ نہیں اٹھاؤں گی

وفا کے راز سے پردہ نہیں اٹھاؤں گی میں دل کے زخم تہ دل سے ہی چھپاؤں گی اگر تمہاری نگاہوں میں یہ کھٹکتا ہے سنو میں آج سے کاجل نہیں لگاؤں گی اداس دل ہو تو گلشن بھی آہ بھرتا ہے یہ سچ ہے روتے ہوئے دل سے مسکراؤں گی جو مجھ پہ گزری ہے اشکوں سے وہ عبارت ہے جو نقش دل میں ہے کیسے اسے مٹاؤں ...

مزید پڑھیے

خاموش ہوں میں لب پہ شکایت تو نہیں ہے

خاموش ہوں میں لب پہ شکایت تو نہیں ہے فریاد کروں یہ مری عادت تو نہیں ہے جو موج غم و درد اٹھی ہے مرے دل میں ہنگامہ تو بے شک ہے قیامت تو نہیں ہے شاید مجھے مل جائے مرے درد کا درماں امید سہی چین کی حالت تو نہیں ہے فرصت میں مجھے یاد بھی کر لیجیے اک دن یہ عرض محبت کی علامت تو نہیں ہے مل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1149 سے 4657