شاعری

سانس کی دھار ذرا گھستی ذرا کاٹتی ہے

سانس کی دھار ذرا گھستی ذرا کاٹتی ہے کیا درانتی ہے کہ خود فصل فنا کاٹتی ہے ایک تصویر جو دیوار سے الجھی تھی کبھی اب مری نظروں میں رہنے کی سزا کاٹتی ہے تیری سرگوشی سے کٹ جاتا ہے یوں سنگ سکوت جس طرح حبس کے پتھر کو ہوا کاٹتی ہے قطع کرتا ہے مرے حلقۂ ویرانی کو نیند جو موڑ پس خواب سرا ...

مزید پڑھیے

دیکھ پائے تو کرے کوئی پذیرائی بھی

دیکھ پائے تو کرے کوئی پذیرائی بھی میں تماشا بھی ہوں اور اس کا تماشائی بھی کون سمجھے مری آبادی و ویرانی کو جھیل کی سطح پہ کشتی بھی ہے اور کائی بھی قفس وصل میں سب شور ہمارا تو نہیں پھڑپھڑاتا ہے بہت طائر تنہائی بھی اب اداسی کسی دیرینہ نشے کے مانند میری کمزوری بھی ہے اور توانائی ...

مزید پڑھیے

سیاست جب ضرورت ہو نیا رشتہ بناتی ہے

سیاست جب ضرورت ہو نیا رشتہ بناتی ہے کوئی کتنا مخالف ہو اسے اپنا بناتی ہے شناسا خوف کی تصویر ہے اس کی بیاضوں میں مری بیٹی حسیں پنجرے میں اک چڑیا بناتی ہے تخیل حرف میں ڈھل کر ابھر آتا ہے کاغذ پر سراپا سوچتا ہوں میں غزل چہرہ بناتی ہے کسی پر مہرباں ہوتی ہے جب بھی دولت دنیا اسے صاحب ...

مزید پڑھیے

میری فریاد کے شعلوں کو عنایت سمجھو

میری فریاد کے شعلوں کو عنایت سمجھو میرے ہر زخم کو الفت کی روایت سمجھو ایک مجبور تمنا کی گراں بار تھکن میں نے کب تم سے کہا یہ اسے الفت سمجھو لذت غم میں نہیں خون تمنا کا علاج مری ہر ٹیس کو خاموش بغاوت سمجھو یہ گراں باریٔ احساس مری مشعل ہے میری فریاد کو تم ایک ہدایت سمجھو ایک ...

مزید پڑھیے

در پہ کس کے صدا کرے کوئی

در پہ کس کے صدا کرے کوئی روشنی لے کے کیا کرے کوئی حسرتوں کا کفن بھی بھاری ہے کس کی حاجت روا کرے کوئی جب دواؤں میں مرض پلتے ہیں مرض کیسے جدا کرے کوئی جن سے آتی ہے بو غلامی کی ان کتابوں کو کیا کرے کوئی قید ہیں راکھ میں جو انگارے ان کو چھیڑے رہا کرے کوئی

مزید پڑھیے

جراحتوں کی ملاحتوں سے متاع دل خوب رو کریں گے

جراحتوں کی ملاحتوں سے متاع دل خوب رو کریں گے ہم اپنے دامن کی دھجیوں سے ہزار داماں رفو کریں گے شعاع برق و شرار لے کر جمال رنگ بہار لے کر نگار فردا کو حسن دیں گے بشر کو ہم سرخ رو کریں گے ہمارا غم ہے وہ بار ہستی جسے ملائک اٹھا نہ پائیں جہاں پہ چھلکے ہمارے ساغر فرشتے اس جا وضو کریں ...

مزید پڑھیے

کل جو پیچھے چھوٹ گیا

کل جو پیچھے چھوٹ گیا سپنے میرے لوٹ گیا آنکھ سے کوئی آنسو ٹپکا یا کوئی چھالا پھوٹ گیا ہونٹ تک اپنے آتے آتے ہاتھ سے پیالہ چھوٹ گیا جس سے دل کی آس لگی تھی وہ تارا بھی ٹوٹ گیا چارہ گری بھی کام نہ آئی زخم پہ نشتر ٹوٹ گیا

مزید پڑھیے

اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ

اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ دنیا نے تم کو تنہا کیا تم اس کو تنہا کر جاؤ اس ہجر و وصال کے بیچ کہیں اک لمحے کو جی چاہتا ہے بس ابر و ہوا کے ساتھ پھرو اور جسم و جاں سے گزر جاؤ تم ریزہ ریزہ ہو کر بھی جو خود کو سمیٹے پھرتے ہو سو اب کے ہوا پژمردہ ہے اس بار ذرا سا بکھر ...

مزید پڑھیے

راہ میں شہر طرب یاد آیا

راہ میں شہر طرب یاد آیا جو بھلایا تھا وہ سب یاد آیا جانے اب صبح کا عالم کیا ہو آج وہ آخر شب یاد آیا ہم پہ گزرا ہے وہ لمحہ اک دن کچھ نہیں یاد تھا رب یاد آیا جب نہیں عمر تو وہ پھول کھلا کب کا بچھڑا ہوا کب یاد آیا رقص کرنے لگی تاروں بھری شب تو بھی اس رات عجب یاد آیا کتنا اقرار چھپا ...

مزید پڑھیے

وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے

وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے اس شہر سے اس شہر کا آنگن نظر آئے اس غم کے اجالے میں جو اک شخص کھڑا ہے وہ دور سے مجھ کو مرا ساجن نظر آئے اک ہجر کے شعلے میں کئی بار جلے ہم اس آس میں شاید کہ نیا پن نظر آئے یہ رات گئے کون ہے اس پیڑ کے نیچے اک دیپ سا ہر شاخ پہ روشن نظر آئے وہ بات کہو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1126 سے 4657