کل جو پیچھے چھوٹ گیا

کل جو پیچھے چھوٹ گیا
سپنے میرے لوٹ گیا


آنکھ سے کوئی آنسو ٹپکا
یا کوئی چھالا پھوٹ گیا


ہونٹ تک اپنے آتے آتے
ہاتھ سے پیالہ چھوٹ گیا


جس سے دل کی آس لگی تھی
وہ تارا بھی ٹوٹ گیا


چارہ گری بھی کام نہ آئی
زخم پہ نشتر ٹوٹ گیا