در پہ کس کے صدا کرے کوئی

در پہ کس کے صدا کرے کوئی
روشنی لے کے کیا کرے کوئی


حسرتوں کا کفن بھی بھاری ہے
کس کی حاجت روا کرے کوئی


جب دواؤں میں مرض پلتے ہیں
مرض کیسے جدا کرے کوئی


جن سے آتی ہے بو غلامی کی
ان کتابوں کو کیا کرے کوئی


قید ہیں راکھ میں جو انگارے
ان کو چھیڑے رہا کرے کوئی